اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 2014 میں دھرنے کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہوا، اس طرح شنگھائی تعاون تنظیم کو سبوتاژ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں، اور 2014 میں بھی کئی ماہ تک ڈی چوک پر دھرنا دیا گیا جو چینی صدر کے دورے کی راہ میں رکاوٹ بنا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دشمن کے عزائم کا تسلسل ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ جہاں دھرنے اور جلاؤ گھیراؤ ہوگا، وہاں سرمایہ کاری کون کرے گا؟ ملک کی ترقی کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں، اور یہ گروہ پاکستان کی ترقی نہیں چاہتا۔ انہیں فکر ہے کہ اگر معیشت بہتر ہوئی تو انہیں کون پوچھے گا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ چین کو سیکیورٹی کی یقین دہانی کے باوجود کراچی میں دو چینی انجینیئرز کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا۔ بشام واقعے کے بعد بھی چین نے تشویش کا اظہار کیا تھا، اور حکومت نے چینی شہریوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ چین میں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ حکومت نے سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے ہیں، لیکن پھر بھی کراچی جیسا واقعہ پیش آیا، جو کہ ملک کے خلاف ایک سازش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں ملائیشیا کے وزیراعظم کا دورہ پاکستان کامیاب رہا، اور ملائیشیا نے حلال گوشت اور چاولوں کے حوالے سے کمٹمنٹ کا اظہار کیا۔ سعودی عرب کا وفد بھی جلد پاکستان کا دورہ کرنے والا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کی میزبانی کا موقع مل رہا ہے، لیکن اس موقع پر چینی دوستوں کو ہدف بنایا گیا تاکہ پاکستان اور چین کے تعلقات خراب کیے جائیں۔