دبئی ۔۔دبئی کی سول عدالت میں ایک خاتون ملازمہ نے اپنے ساتھی کارکن کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔ خاتون نے دعویٰ کیا کہ اسٹاف کی غیر موجودگی میں ایک کارکن ان کے پاس آیا اور ان کے گال پر دس سیکنڈ تک ہاتھ رکھے رہا۔ اس حرکت پر خاتون کو شدید غصہ آیا اور انہوں نے انتظامیہ کو شکایت کی۔
خاتون نے کہا کہ ایسی حرکت کی توقع ان کے ذہن میں بھی نہیں تھی، اور اس واقعے نے ان کے کام پر منفی اثر ڈالا۔خاتون نے مزید بتایا کہ انہوں نے واقعے کی اطلاع انتظامیہ کو دی، جنہوں نے اسے طلب کیا۔ تاہم، جب اس شخص سے وجہ پوچھی گئی تو اس نے اپنی بات سے پھر کر کہا کہ یہ تو ایک عام بات ہے اور یہ خاتون تو اس کی بیٹی کی عمر کی ہے۔
خاتون نے عدالت سے درخواست کی کہ اس شخص کی نفسیاتی حالت ٹھیک نہیں ہے اور اس کی وجہ سے انہیں 51 ہزار درہم ہرجانہ ادا کیا جائے۔ علاوہ ازیں، انہوں نے قانونی کارروائی کے تمام اخراجات کی ادائیگی اور جب تک ہرجانہ ادا نہ کیا جائے اس رقم پر 5 فیصد سود بھی دینے کی درخواست کی۔
ابتدائی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر 2 ہزار درہم ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا اور اس شخص کو فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اختیار بھی دیا۔ابتدائی عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ ہرجانے کی رقم مناسب نہیں ہے۔ متعلقہ فوجداری عدالت نے ابتدائی حکم کو مسترد کرتے ہوئے دعوے کو تسلیم کیا اور کہا کہ کارکن کے اس عمل سے خاتون کی حیا متاثر ہوئی۔آخر میں، عدالت نے عربی کارکن کو 10 ہزار درہم جرمانے کی سزا سنائی۔