ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چاند کی اصل کے بارے میں ہماری موجودہ معلومات ممکنہ طور پر غلط ہو سکتی ہیں۔
انسان کے پہلی بار چاند پر اترنے کے بعد سے سائنس دانوں کا عمومی خیال رہا ہے کہ چاند کا وجود زمین اور کسی دوسرے چٹانی سیارے کے درمیان ہونے والے شدید تصادم کے نتیجے میں عمل میں آیا۔ تاہم، “دی پلینیٹری سائنس جرنل” میں شائع ہونے والے ایک نئے مقالے کے مطابق، یہ امکان بھی موجود ہے کہ چاند کسی دوسرے خلائی جسم کے قریب سے گزرتے وقت اس کے مدار سے لیا گیا ہو۔
یہ تھیوری، جسے “جائنٹ امپیکٹ ہائپوتھیسز” کہا جاتا ہے، یہ بتاتی ہے کہ چاند ابتدائی زمین اور مریخ جیسے پروٹروپلینیٹ کے درمیان ہونے والے ایک بڑے تصادم سے پیدا ہونے والے ملبے سے بنا تھا۔ یہ تصادم اتنا طاقتور تھا کہ اس نے زمین اور تھیا دونوں کے حصوں کو بخارات میں تبدیل کر دیا، جو بعد میں خلاء میں پھیل گئے اور بالآخر چاند کی صورت میں جمع ہو گئے۔
یہ نئی معلومات چاند کی تشکیل کے بارے میں ہمارے علم میں اہم تبدیلی لا سکتی ہیں اور مستقبل کی تحقیق کے لیے نئی راہیں ہموار کر سکتی ہیں۔
انسان کے پہلی بار چاند پر اترنے کے بعد سے سائنس دانوں کا عمومی خیال رہا ہے کہ چاند کا وجود زمین اور کسی دوسرے چٹانی سیارے کے درمیان ہونے والے شدید تصادم کے نتیجے میں عمل میں آیا۔ تاہم، “دی پلینیٹری سائنس جرنل” میں شائع ہونے والے ایک نئے مقالے کے مطابق، یہ امکان بھی موجود ہے کہ چاند کسی دوسرے خلائی جسم کے قریب سے گزرتے وقت اس کے مدار سے لیا گیا ہو۔
یہ تھیوری، جسے “جائنٹ امپیکٹ ہائپوتھیسز” کہا جاتا ہے، یہ بتاتی ہے کہ چاند ابتدائی زمین اور مریخ جیسے پروٹروپلینیٹ کے درمیان ہونے والے ایک بڑے تصادم سے پیدا ہونے والے ملبے سے بنا تھا۔ یہ تصادم اتنا طاقتور تھا کہ اس نے زمین اور تھیا دونوں کے حصوں کو بخارات میں تبدیل کر دیا، جو بعد میں خلاء میں پھیل گئے اور بالآخر چاند کی صورت میں جمع ہو گئے۔
یہ نئی معلومات چاند کی تشکیل کے بارے میں ہمارے علم میں اہم تبدیلی لا سکتی ہیں اور مستقبل کی تحقیق کے لیے نئی راہیں ہموار کر سکتی ہیں۔