غزہ: اسرائیلی فوج کی حالیہ بمباری کے نتیجے میں غزہ کی ایک مسجد اور اسکول پر وحشیانہ حملہ ہوا، جس میں 24 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ حماس اس مسجد اور اسکول کو کمانڈ اینڈ کنٹرول روم کے طور پر استعمال کر رہی تھی۔
تاہم، فلسطینی وزارت صحت نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ شہید اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگ شہریوں کی ہے۔ وزارت صحت نے مزید کہا کہ حملے میں مسجد اور اسکول سمیت متعدد رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں، اور شہید ہونے والوں کی تعداد 24 سے بڑھ کر 100 کے قریب زخمیوں تک پہنچ گئی ہے۔
غزہ کی وزارت مذہبی امور کے مطابق، گزشتہ ایک سال میں اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں 1,245 مساجد میں سے 814 مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں، جبکہ 148 کو نقصان پہنچا ہے۔
اس کے علاوہ، اسرائیلی فوج کی بمباری میں غزہ میں موجود 60 چرچ میں سے 19 مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ مذہبی مقامات کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ تقریباً 35 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ حماس اس مسجد اور اسکول کو کمانڈ اینڈ کنٹرول روم کے طور پر استعمال کر رہی تھی۔
تاہم، فلسطینی وزارت صحت نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ شہید اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگ شہریوں کی ہے۔ وزارت صحت نے مزید کہا کہ حملے میں مسجد اور اسکول سمیت متعدد رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں، اور شہید ہونے والوں کی تعداد 24 سے بڑھ کر 100 کے قریب زخمیوں تک پہنچ گئی ہے۔
غزہ کی وزارت مذہبی امور کے مطابق، گزشتہ ایک سال میں اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں 1,245 مساجد میں سے 814 مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں، جبکہ 148 کو نقصان پہنچا ہے۔
اس کے علاوہ، اسرائیلی فوج کی بمباری میں غزہ میں موجود 60 چرچ میں سے 19 مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ مذہبی مقامات کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ تقریباً 35 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔