اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ علی امین گنڈا پور کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے، جبکہ شوکت یوسفزئی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے پی ہاؤس میں موجود ہیں اور انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ علاوہ ازیں، تحریک انصاف نے پلان بی کے تحت اعظم سواتی کو ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی کی گرفتاری کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کے پی ہاؤس پہنچی، جن کے ہمراہ قیدی وین بھی موجود تھی۔ پولیس اور رینجرز کے پی ہاؤس میں داخل ہونے کے بعد علی امین کی گرفتاری کی اطلاعات آئیں، یہ دعویٰ کیا گیا کہ آئی جی اسلام آباد نے انہیں گرفتار کر لیا ہے۔
دوسری جانب، حکومتی ذرائع نے اس گرفتاری کی تردید کی اور کہا کہ علی امین گنڈا پور ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے۔ کئی گھنٹوں بعد، شوکت یوسفزئی نے وزیراعلیٰ کی موجودگی کی تصدیق کی اور بتایا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کی موجودگی میں انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، جن میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور غیر قانونی مقدمات کے خاتمے کے مطالبات شامل ہیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کا موبائل نمبر بند ہو رہا ہے، جبکہ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین کو گرفتار نہیں کیا گیا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔