بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک ٹیکنالوجی ماہر نے 1 لاکھ 15 ہزار کینیڈین ڈالر (تقریباً 2 کروڑ 36 لاکھ پاکستانی روپے) کی نوکری پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
انسٹاگرام چینل “سیلری اسکیل” کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ وہ ایک لاکھ کینیڈین ڈالر کی تنخواہ حاصل کرتے ہیں، لیکن اس رقم سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے اس کی وجہ ٹورونٹو کی مہنگی زندگی کو قرار دیا، جہاں ان کا ماہانہ کرایہ تقریباً 4000 کینیڈین ڈالر ہے۔
اس ویڈیو کو شیئر کرنے کے چند ہی لمحے بعد 73 ہزار سے زائد لوگ اسے دیکھ چکے تھے اور 1000 سے زائد لائکس مل چکے تھے۔
ویڈیو پر مختلف صارفین کے کمنٹس بھی سامنے آئے۔ ایک صارف نے مشورہ دیا کہ انہیں دوسری کمپنیوں میں سوئچ کر کے زیادہ پیسے کمانے چاہئیں، جبکہ دوسرے نے کہا کہ “انسان پیسے سے کبھی مطمئن نہیں ہوگا، کینیڈا میں زندگی کو انجوائے کرو، یہ بھارت سے 20 گُنا بہتر ہے۔”
یہ بحث اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ مہنگائی اور زندگی کے معیار کے بارے میں خیالات مختلف ہو سکتے ہیں، چاہے کمائی کتنی ہی ہو۔
انسٹاگرام چینل “سیلری اسکیل” کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ وہ ایک لاکھ کینیڈین ڈالر کی تنخواہ حاصل کرتے ہیں، لیکن اس رقم سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے اس کی وجہ ٹورونٹو کی مہنگی زندگی کو قرار دیا، جہاں ان کا ماہانہ کرایہ تقریباً 4000 کینیڈین ڈالر ہے۔
اس ویڈیو کو شیئر کرنے کے چند ہی لمحے بعد 73 ہزار سے زائد لوگ اسے دیکھ چکے تھے اور 1000 سے زائد لائکس مل چکے تھے۔
ویڈیو پر مختلف صارفین کے کمنٹس بھی سامنے آئے۔ ایک صارف نے مشورہ دیا کہ انہیں دوسری کمپنیوں میں سوئچ کر کے زیادہ پیسے کمانے چاہئیں، جبکہ دوسرے نے کہا کہ “انسان پیسے سے کبھی مطمئن نہیں ہوگا، کینیڈا میں زندگی کو انجوائے کرو، یہ بھارت سے 20 گُنا بہتر ہے۔”
یہ بحث اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ مہنگائی اور زندگی کے معیار کے بارے میں خیالات مختلف ہو سکتے ہیں، چاہے کمائی کتنی ہی ہو۔