چین میں ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا ایک خاتون کے علاج میں کامیابی حاصل کی گئی ہے، جس میں اس کے اپنے جسم سے لیے گئے خلیوں کو استعمال کر کے دائمی بیماری کو ختم کر دیا گیا۔
یہ جدید علاج خاص اسٹیم سیلز میں تبدیلی کے ذریعے کیا گیا، جو بعد میں ’آئلیٹ‘ کے جتھوں کی نمو کے لیے استعمال ہوئے۔ یہ آئلیٹ خلیے لبلبے اور جگر میں ہارمونز پیدا کرتے ہیں، جو جسم میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
ٹیانجنگ کی 25 سالہ خاتون نے کہا کہ وہ اب میٹھا کھا سکتی ہیں۔ محققین کے مطابق، خاتون کا جسم گزشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے اپنا انسولین کامیابی سے بنا رہا ہے۔
یہ علاج ماہرین کی نظر میں حیران کن اور زبردست قرار دیا گیا ہے، اور یہ کامیابی اپریل میں شنگھائی میں حاصل ہوئی۔ چینی محققین کی ٹیم نے اس علاج کی باقاعدہ منظوری گزشتہ سال جون میں حاصل کی تھی اور اس کے ساتھ ٹرانسپلانٹ کا علاج بھی جاری رکھا۔
خاتون کی ٹائپ 1 ذیابیطس کی تشخیص 11 سال قبل ہوئی تھی، اور اس دوران انہیں دو جگر کے ٹرانسپلانٹ اور ایک ناکام لبلبے کے آئلیٹ خلیوں کا ٹرانسپلانٹ کیا جا چکا ہے۔
یہ جدید علاج خاص اسٹیم سیلز میں تبدیلی کے ذریعے کیا گیا، جو بعد میں ’آئلیٹ‘ کے جتھوں کی نمو کے لیے استعمال ہوئے۔ یہ آئلیٹ خلیے لبلبے اور جگر میں ہارمونز پیدا کرتے ہیں، جو جسم میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
ٹیانجنگ کی 25 سالہ خاتون نے کہا کہ وہ اب میٹھا کھا سکتی ہیں۔ محققین کے مطابق، خاتون کا جسم گزشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے اپنا انسولین کامیابی سے بنا رہا ہے۔
یہ علاج ماہرین کی نظر میں حیران کن اور زبردست قرار دیا گیا ہے، اور یہ کامیابی اپریل میں شنگھائی میں حاصل ہوئی۔ چینی محققین کی ٹیم نے اس علاج کی باقاعدہ منظوری گزشتہ سال جون میں حاصل کی تھی اور اس کے ساتھ ٹرانسپلانٹ کا علاج بھی جاری رکھا۔
خاتون کی ٹائپ 1 ذیابیطس کی تشخیص 11 سال قبل ہوئی تھی، اور اس دوران انہیں دو جگر کے ٹرانسپلانٹ اور ایک ناکام لبلبے کے آئلیٹ خلیوں کا ٹرانسپلانٹ کیا جا چکا ہے۔