ایک حالیہ عالمی تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں کی بینائی مسلسل خراب ہو رہی ہے، کیونکہ ہر تین میں سے ایک بچہ دور کی چیزوں کو واضح طور پر دیکھنے میں ناکام ہے۔
محققین کے مطابق، کورونا لاک ڈاؤن نے بچوں کی آنکھوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کیے، کیونکہ اس دوران بچے زیادہ وقت اسکرینز پر گزارتے رہے اور باہر کم وقت گزارا۔
تحقیق میں یہ بھی انتباہ کیا گیا ہے کہ کم نظری، یا مایوپیا، ایک بڑھتی ہوئی عالمی صحت کا مسئلہ ہے، جو 2050 تک مزید لاکھوں بچوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
ایشیا میں اس مسئلے کی شرح سب سے زیادہ ہے، جہاں جاپان میں 85% بچے، جنوبی کوریا میں 73% بچے اور چین و روس میں 40% سے زیادہ بچے متاثر ہیں۔ یہ صورتحال تشویش کا باعث بن رہی ہے اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
محققین کے مطابق، کورونا لاک ڈاؤن نے بچوں کی آنکھوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کیے، کیونکہ اس دوران بچے زیادہ وقت اسکرینز پر گزارتے رہے اور باہر کم وقت گزارا۔
تحقیق میں یہ بھی انتباہ کیا گیا ہے کہ کم نظری، یا مایوپیا، ایک بڑھتی ہوئی عالمی صحت کا مسئلہ ہے، جو 2050 تک مزید لاکھوں بچوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
ایشیا میں اس مسئلے کی شرح سب سے زیادہ ہے، جہاں جاپان میں 85% بچے، جنوبی کوریا میں 73% بچے اور چین و روس میں 40% سے زیادہ بچے متاثر ہیں۔ یہ صورتحال تشویش کا باعث بن رہی ہے اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔