امریکی اقتصادی جریدے بلوم برگ کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کے اشارے کافی حوصلہ افزا ہیں۔
بلوم برگ کے مطابق، KSE-100 انڈیکس نے ایک دہائی کی سب سے زیادہ بیرونی سرمایہ کاری کی بدولت 2024 میں دنیا کی بہترین اسٹاک مارکیٹ کے طور پر اپنا مقام قائم کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال کی بیرونی خریداری اور بہتر اقتصادی اشاروں نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی کارکردگی کو مثبت انداز میں متاثر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بیرونی سرمایہ کاروں نے اس سال 8.7 کروڑ ڈالر مالیت کے شیئرز خریدے ہیں، جو ایک خوش آئند علامت ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا بینچ مارک KSE-100 انڈیکس پچھلے ریکارڈ کے 1.1 فیصد اضافے کے ساتھ 81459 پر بند ہوا، جبکہ دن کے آغاز میں اس نے 81865 کی نئی بلندی بھی چھوئی۔
بلوم برگ کے اعداد و شمار سے یہ واضح ہوتا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے مقامی حصص میں 87 ملین ڈالر کی خریداری کی گئی، جو کہ 2014 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ اس کے نتیجے میں اس سال مجموعی طور پر 30 فیصد سے زائد اضافہ متوقع ہے، جس سے پاکستان اسٹاک مارکیٹ عالمی سطح پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں شامل ہو گئی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں بہتری آئی ہے اور مرکزی بینک نے افراط زر کے قابو میں رہنے کے باعث شرح سود میں کمی کی ہے۔
اگست 2024 میں ترسیلات زر میں 40 فیصد اضافہ
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق، جولائی میں ایف ٹی ایس ای رسل نے پاکستان کو سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ سے فرنٹیئر مارکیٹ کا درجہ دے دیا، جس کا اطلاق 23 ستمبر سے ہوگا۔
اگرچہ ملک کی معیشت کو بعض چیلنجز کا سامنا ہے، لیکن کئی مثبت اشارے مجموعی صورت حال کو بہتر بناتے ہیں۔
وینگارڈ گروپ انکارپوریٹڈ نے پاکستان کے اسٹاک میں مجموعی طور پر 160 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، جس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ اسی طرح فرٹیلائزر اور توانائی کے شعبوں میں بھی بہتری اور اضافے کی گنجائش موجود ہے۔
اس صورتحال پر، معروف کاروباری شخصیت عقیل کریم ڈھیڈھی نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری رہے گا، کیوں کہ پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے اب بھی ایک سستا موقع ہے، اور امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں کمی کے بعد مزید سرمایہ کاری متوقع ہے۔