اسلام آباد ۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی، معیشت کی بحالی اور سیاسی استحکام جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، اور ان مسائل کے حل کے لیے دھرنے اور لانگ مارچ ملک کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ملک کی معیشت آہستہ آہستہ استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے، اور اس استحکام کے پیچھے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مشترکہ محنت اور دیانت داری کا ہاتھ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی ترقی اور خوش حالی کے لیے وفاق اور صوبوں کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا، اور ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہمیں ترقی چاہیے یا انتشار۔ انہوں نے تمام طبقات سے اپیل کی کہ وہ اتحاد کے ساتھ آگے بڑھیں تاکہ پاکستان کی تقدیر بدل سکے۔ہربار دھرنے دیئے جاتے ہیں اب وقت کا تقاضا ہے کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک کی ترقی چاہے یا دھرنے۔اب ایسے نہیں چل سکتا کہ ایک چیز کو برسوں بعد ٹھیک کریں اور دوسرا آ کر تہس نہس کر دے
وزیراعظم نے مزید کہا کہ معیشت اور سیاسی استحکام ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور دونوں کی ہم آہنگی کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ اس کے لیے تمام اداروں اور طبقات کو اپنے کردار کا ادراک کرتے ہوئے ملک کی ترقی کے لیے متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔
شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے پروگرام کی منظوری کے لیے صوبوں کی مدد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس تعاون کے نتیجے میں پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ نئی بلندیاں چھو رہی ہے، مہنگائی میں کمی آئی ہے، اور شرح سود میں بھی واضح کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ اس بات کا غماز ہیں کہ استحکام کی طرف پیش رفت ہو رہی ہے، تاہم حقیقی ترقی اس وقت ممکن ہوگی جب ملک میں سرمایہ کاری کا ماحول پیدا ہوگا۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کا موجودہ پروگرام پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہوگا، اور ملک کی معاشی ترقی کے لیے ٹیکس چوری کو روکنا اور ٹیکس آمدنی میں اضافہ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غریب عوام نے 77 سالوں میں بہت سی قربانیاں دی ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ اشرافیہ بھی قربانی دے۔
دہشت گردی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں دہشت گردی کا خاتمہ کیا گیا تھا، لیکن اب یہ ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج ہے، جس کے مکمل خاتمے کے لیے ہمیں 80 ہزار قربانیوں کا عزم دوبارہ اپنانا ہوگا۔ انہوں نے بلوچستان میں بی ایل اے کے دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کی اور اس کے خلاف سخت اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔