اسلام آباد: مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے بجلی کی ترسیل کرنے والی مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے بجلی کے کھمبوں کے لئے خریدے جانے والے ٹینڈرز میں، مبینہ طور پر گٹھ جوڑ کر کے بولی لگانے پر، اسٹیل اسٹرکچر کے دس سپلائرز کو شوکاز نوٹس جاری کیے ہیں ۔ مل کریا گٹھ جوڑ بنا کر، قیمتوں کا تعین کرنا، کمپٹیشن ایکٹ کی دفعہ 4 کی خلاف ورزی ہے ۔
ان دس کمپنیوں میں میسرفز اے ایم ایسوسی ایٹس (پرائیویٹ) لمیٹڈ ، میسرز اجمیر انجینئرنگ الیکٹرک ورکس (پرائیویٹ) لمیٹڈ ، میسرز خلیفہ سنز (پرائیویٹ) لمیٹڈ ، میسرز صدیق سنز انجینئرنگ (پرائیویٹ) لمیٹڈ ، میسرز ویژن انجینئرنگ (پرائیویٹ) لمیٹڈ ، میسرز اے ڈبلیو انجینئرنگ (پرائیویٹ) لمیٹڈ ، میسرز ایف این پاور (پرائیویٹ) لمیٹڈ ، میسرز گجرانوالا کیبل (پرائیویٹ) لمیٹڈ ، میسرز اے ایچ ایسوسی ایٹس (پرائیویٹ) لمیٹڈ ، اور میسرز پروسیس ڈائنامکس (پرائیویٹ) لمیٹڈ شامل ہیں۔
کمپٹیشن کمیشن نے از خود نوٹس لیتے ہوئے کمپٹیشن ایکٹ کی دفعہ 37 (1) کے تحت تحقیقات کا آغاز کیا ۔ اس تفتیش کے دوران ، لاہور میں قائم تین کمپنیوں کے دفاتر کی انسپکشن کے دوران اہم دستاویزات اور ریکارڈ ضبط کیے گئے ۔ انکوائری کے دوران تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے ٹرانسمیشن ٹاورز کی خریداری کے دوران بولی کے اعداد و شمار کا تجزیہ بھی کیا گیا ۔
مختلف کمپنیوں کی جانب سے اسٹیل انفراسٹکچر کی فراہمی کے لئے لگائی گئی بولیوں کے جائزے کے دوران ثابت ہوا کہ ان کمپنیوں نے تقربیاً ایک جیسی یا قریب قریب ایک جیسی بولیاں جمع کروائیں ۔ انکوائری کے دوران جائزہ لیے گئے 357 ٹینڈرز میں سے 135 میں گٹھ جوڑ کے آثار نظر آئے ، جن میں سپلائی کی ایک جیسے والیم
اور ایک جیسی قیمتیں اور ایک ہی سپلائر تھا۔
انکوائری کے دوران میسرز اے ایم ایسوسی ایٹس ، میسرز اجمیر انجینئرنگ ، اور میسرز خلیفہ سنز سے ، ٹینڈر کے نتائج پر اثر انداز ہونے کے لئے مل کر فیصلہ کرنے کے ثبوت حاصل کئے گئے۔ یہ کمپنیاں ٹینڈرز میں حصہ لینے کے لئے باہمی معاہدے کر کے طے شدہ قیمت کی بولی لگاتے اور یقینی بناتے کہ پہلے سے منتخب فرم بولی جیت جائے ۔ اس طرح کے گٹھ جور کمپٹیشن ایکٹ کی دفعہ 4 (2) (اے) (بی) (سی) (ای) کی خلاف ورزی ہیں ۔ان دس کمپنیوں کا کاروباری گٹھ جوڑ صوبائی حدود سے باہر تک پھیلا ہوا ہے ، جس سے پورے پاکستان میں مارکیٹ میں شفاف مقابلہ متاثر ہو رہا ہے۔