بوسٹن: حالیہ تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ہر پانچ میں سے ایک فرد ایسی ادویات استعمال کر رہا ہے جو بلڈ پریشر کو بڑھا سکتی ہیں۔ بالغوں میں ہائی بلڈ پریشر ایک عام مسئلہ ہے، اور بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز (سی ڈی سی) کے مطابق، ان میں سے صرف ایک چوتھائی لوگ اپنے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے علاج کر رہے ہیں۔
تحقیقی ٹیم نے 2009 سے 2018 کے دوران جمع کردہ نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزامینیشن سروے کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ بوسٹن میں بیتھ اسرائیل ڈیکونس میڈیکل سینٹر کے محققین نے اس ڈیٹا کو جانچ کر یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ ہائی بلڈ پریشر والے کتنے افراد ایسی دوائیں لے رہے ہیں جو بلڈ پریشر کو بڑھا سکتی ہیں۔
تحقیقی ٹیم نے بتایا کہ بلڈ پریشر سے متعلق ادویات کی جانچ پڑتال کے دوران، انہوں نے اینٹی ڈپریسنٹس کی وہ دوائیں شناخت کیں جو بعض اوقات بلڈ پریشر کو بلند کر سکتی ہیں۔
بلڈ پریشر کو 120/80 mm Hg کی تجویز کردہ سطح پر برقرار رکھنا ضروری ہے، کیونکہ ہائی بلڈ پریشر ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے، جو امریکہ میں موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں جینیات، خوراک، ورزش، طرز زندگی، اور بعض طبی حالات شامل ہیں۔ ساتھ ہی، متعدد مختلف حالتوں کے لیے استعمال ہونے والی ادویات بھی بلڈ پریشر کو بڑھا سکتی ہیں۔