اسلام آباد۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ سنگجانی کیس میں شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، زین قریشی، نسیم شاہ، احمد چٹھہ اور دیگر ملزمان کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دے دی۔ دوسری جانب، شعیب شاہین ایڈووکیٹ کی تھانہ نون میں درج مقدمے میں جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا۔
اسلام آباد پولیس نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت گرفتار شعیب شاہین ایڈووکیٹ اور دیگر کارکنوں کو انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات کے سامنے پیش کیا۔ پراسیکیوشن کے وکیل راجا نوید نے شعیب شاہین اور دیگر ملزمان کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اس مقصد کے تحت کہ ملزمان سے پولیس کی کٹس برآمد کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان نے پولیس کا سامان استعمال کرتے ہوئے حملہ کیا تھا، اور انسداد دہشت گردی عدالت ایکٹ کے تحت 90 روز تک جسمانی ریمانڈ دیا جا سکتا ہے۔
راجا نوید نے بیان دیا کہ شعیب شاہین کے معاملے میں کوئی ریکوری نہیں ہوئی اور ان کی ہدایت پر کارروائی کی گئی، اس لیے ریمانڈ کی درخواست کی جا رہی ہے۔ شعیب شاہین کے وکلاء نے ریمانڈ کی مخالفت کی اور ان کی فوری رہائی کی درخواست کی۔ عدالت کے پوچھنے پر بتایا گیا کہ ساٹھ ستر افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد شعیب شاہین ایڈووکیٹ کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم جاری کیا۔ عدالت نے شعیب شاہین کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر کل دلائل طلب کر لئے ہیں۔
پانچ رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت ایڈووکیٹ، عامر ڈوگر، زین قریشی، نسیم شاہ، احمد چٹھہ اور دیگر 8 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا، اور ان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی۔ بیرسٹر گوہر، جو پہلے رہا ہو چکے تھے، بھی پیش ہوئے۔ شیر افضل مروت نے سوال کیا کہ کیا پولیس کے پاس مقدمے کے کوئی گواہ ہیں، اور کہا کہ پولیس آج صبح کی ایف آئی آر پر انحصار کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس کلاشنکوف نہیں بلکہ پستول ہے۔ عدالت نے پولیس کی درخواست پر پانچ رکن اسمبلی سمیت 8 ملزمان کو 8 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا، اور حکم دیا کہ ریمانڈ مکمل ہونے پر ملزمان کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔