راولپنڈی: جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) میں یوم دفاع و شہدا کی شان دار تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ آرمی چیف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم اور خاص طور پر نوجوان ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، اور دہشت گردی کے خاتمے تک قربانیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ عزم استحکام کوئی نیا آپریشن نہیں ہے اور نہ ہی آبادی کی نقل مکانی کی جائے گی۔
جی ایچ کیو میں وزیراعظم کی آمد پر انہیں سلامی پیش کی گئی، اور آرمی چیف نے ان کا استقبال کیا۔ بعد ازاں، شہباز شریف نے یادگار شہدا پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور دعا کی۔ تقریب میں وفاقی کابینہ کے اراکین، اعلیٰ سول و عسکری قیادت، اور شہدا کے اہل خانہ بھی موجود تھے۔ تقریب کے آغاز میں قومی ترانہ بجایا گیا، جس کے احترام میں سب نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر ترانہ پڑھا۔ پھر لیفٹیننٹ کرنل حافظ رشید احمد نے قرآن مجید کی تلاوت سے ماحول کو معطر کیا۔
تقریب کی میزبانی کے فرائض لیفٹیننٹ کرنل عمیر بنگش اور کیپٹن عائشہ شوکت خان نے انجام دیے۔ آغاز میں دونوں میزبانوں نے ایک حوصلہ افزا نظم پیش کی جس میں دشمن کو پیغام دیا گیا کہ وہ ملک کی طرف میلی نظر نہ ڈالے۔ میزبانوں نے یوم دفاع و شہدا کی تقریب میں شرکت پر وزیراعظم اور آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ 6 ستمبر محض ایک دن نہیں بلکہ 1965 کے 6 ستمبر کو قلم کی روشنی سے لکھا نہیں جا سکتا۔
تقریب میں شہدا کے آخری خطوط اور لمحات کے حوالے سے ‘شہید کی ڈائری’ کے نام سے ویڈیو چلائی گئی جس میں شہدا کو شاندار خراج تحسین پیش کیا گیا۔ ویڈیو میں کپٹن کرنل شیر خان شہید، کیپٹن جنید خان شہید (تاریخ شہادت گیارہ مئی 2009)، کیپٹن عزیز محمود (تاریخ شہادت 11 اگست 2024)، اور دیگر کے خطوط بھی سنائے گئے۔ اس کے علاوہ کیپٹن محمد کاشف شہید کے والد نے اپنے بیٹے کا آخری پیغام پڑھ کر سنایا، جبکہ سپاہی ثوبان شہید، عابد حسین شہید، لیفٹیننٹ جہانگیر مری شہید، سپاہی وقاص علی شہید اور دیگر کے خطوط اور والدین کی جذباتی گفتگو بھی پیش کی گئی۔ اس موقع پر تمام حاضرین جذباتی کیفیت میں ڈوب گئے اور ان کی آنکھیں اشکبار تھیں۔
شہدا کے اہل خانہ نے عزم ظاہر کیا کہ ان کے پیاروں کی شہادتیں ان کے لیے فخر کا باعث ہیں اور انہیں یقین ہے کہ یہ قربانیاں ضائع نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ فتنہ الخوارج سمیت ملک کے تمام دشمنوں کو شکست فاش دی جائے گی اور فتح پاک فوج اور پاکستان کی ہوگی۔ بعد ازاں، تقریب میں ‘شہید زندہ ہے’ کے نام سے ملی نغمہ معروف پاکستانی گلوکار شفقت امانت علی نے پیش کیا، جسے سن کر حاضرین بہت جذباتی ہوئے اور شہدا کے اہل خانہ کی آنکھوں سے آنسو موتی کی طرح بہنے لگے۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے وزیراعظم پاکستان، آزاد کشمیر، تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، اور شہدا کے لواحقین کو سلام پیش کیا اور وطن کی خاطر شہادت قبول کرنے والے جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قوم نے پاک فوج کے ساتھ مل کر طاغوتی قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، اور ہماری قوم آزادی کی قیمت کو جانتی ہے۔ 1947 کے بعد سے کئی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، اور اس دہشت گردی کی جنگ میں خاص طور پر خیبر پختونخوا کے عوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔
آرمی چیف نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیا جس میں شہدا کو مردہ نہ کہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ایک جرات مند اور بہادر قوم ہے، اور دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ میں قربانیوں کا سلسلہ آج بھی جاری ہے جو دہشت گردوں کے خاتمے تک جاری رہے گا، ان شاء اللہ۔ انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے، اور پاکستان کی غیور عوام، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے بہادر لوگوں نے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔
آرمی چیف نے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سورۃ آل عمران کی آیت 169 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “اور جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کیے گئے، انہیں مردہ نہ سمجھو، وہ زندہ ہیں، اپنے رب کے پاس رزق پاتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ فتنہ الخوارج کے خلاف متحد آواز، پیغامِ پاکستان، مغربی سرحدوں کا باضابطہ انتظام، قبائلی علاقے کی صوبہ میں شمولیت، اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں معاشی و سماجی ترقی کے اقدامات اہم کامیابیاں ہیں، جو ریاستِ پاکستان کے عزم اور شہداء و غازیوں کی قربانیوں کا ثمر ہیں۔
جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ افواجِ پاکستان اور عوام کا رشتہ دل کا رشتہ ہے جو پاکستان کے دشمنوں کی شکست کا ضامن ہے۔ عزمِ استحکام، نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے، اور ہم قوم میں انتشار، بے یقینی اور مایوسی پھیلانے والے تمام عوامل کو اپنی ذہنی ہم آہنگی سے متحد ہو کر شکست دیں گے۔ قومی یکجہتی کو کمزور کرنے کی مذموم کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی شہہ پر فساد برپا کرنے والوں، ان کی معاونت کرنے والوں اور جرائم کا دفاع پیش کرنے والوں پر زمین تنگ رہے گی، اور فتنہ برپا کرنے والوں کے متعلق خدائے لم یزل کا ارشاد یاد رکھیں کہ “الفتنہ اکبر من القتل”۔
آرمی چیف نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کی حالیہ سرگرمیاں پاکستان کو ناکام بنانے کی سازش ہیں، مگر ماضی میں قوم اور فوج نے باہمی اتحاد سے شکست دی ہے۔ غیر ملکی شہہ پر فساد برپا کرنے والوں اور معاونت کرنے والوں پر زمین تنگ رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی اجتماعی دانش، نیشنل ایکشن پلان، اور قرآن کی تعلیمات سے رہنمائی لیتے ہوئے اس فتنے کا خاتمہ کریں گے۔ بیرونی طاقتوں کو باور کراتے ہیں کہ عوام اور پاک فوج ان کے عزائم و منصوبوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ ہیں اور اس کا مل کر دفاع کریں گے۔
آرمی چیف نے کہا کہ اقوام عالم میں پاکستانیت ہی وہ واحد شناخت ہے جو ہمیں ایک قومیت کا درجہ دیتی ہے، جس میں مختلف روایات کے لوگ پروئے ہوئے ہیں۔ ہمیں اخوت، برداشت اور برابری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اور قومی یکجہتی کے لیے ضروری ہے کہ ہم مذہبی عدم برداشت سے بالاتر ہو کر آئین کے مطابق اقلیتوں کا تحفظ کریں اور سیاسی اختلافات کو نفرتوں میں نہ ڈھلنے دیں۔ قائد کے رہنما اصول، ایمان، اتحاد، اور تنظیم ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ جغرافیائی اہمیت کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے، اور ہمارا اصل اثاثہ عوام، خاص طور پر نوجوان نسل ہے۔ نوجوان نسل ملکی سالمیت و ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ناجائز زیر قبضہ جموں و کشمیر نہ صرف ملکی، بلکہ خطے اور عالمی سطح پر ایک مسئلہ ہے۔ آرمی چیف نے کشمیری عوام کی جدوجہدِ آزادی کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام مسئلہ کشمیر کے حل میں ہے، اور پاکستان قوم مقبوضہ کشمیر کے شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے۔
انہوں نے فلسطین کے تنازع کو عالمی سطح پر ایک سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت و بربریت اور فلسطینیوں کا استحصال انسانیت اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ سفارتی سطح پر پاکستان غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینیوں پر بربریت کی روک تھام کے لیے سرگرم عمل رہے گا۔