اسلام آباد۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ آج سیاسی لوگوں کو سائیڈ لائن کیا جارہا ہے معاملہ فہم لوگوں کو سائیڈ لائن کیا جارہا ہے سنجیدہ اور پرانے سیاستدانوں کی جگہ جذباتی نوجوان لے رہے ہیں پاکستان کو گھنٹہ گھر بنایا جارہا ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت کو ان حالات کی پرواہ ہی نہیں ،ان حالات سے عالمی قوتیں فائدہ اٹھا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ سی پیک کو چلانے اور روکنے کے لئے قوتیں متحرک ہیں، سی پیک کے ساتھ ساتھ حالات مسلح لوگوں کے رحم و کرم پر ہیں بعض ایسے علاقے ہے، جہاں پاکستان کا جھنڈا لہرایا نہیں جاسکتا،ہم لڑیں گے اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی ملک کے چپے چپے کے لئے خدمات دیں گے ،تجربہ کار سیاسی قیادت کو سائیڈ لائن کرنے سے بڑی کوئی حماقت نہیں ہوسکتی
پارلیمنٹ آگے بڑھے بلوچستان اور کے پی کے میں لوگوں سے بات چیت کرکے مسئلے کا حل کرےدوہزار چھ سے ہم جانتے ہیں ریاست کی ناکامی کے بعد پھر ہمیں حالات کنٹرول کرنا پڑتے ہیں افغانستان کا میں نے دورہ کیا حالات بہتر کئے وزارت خارجہ کو سب بتایا جہاں حملہ ہوتا ہے افغانستان پر الزام لگادیا جاتا ہے افغانستان سے اڑھائی سو چوکیوں سے گزرنے کس نے دیا ہے
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ لاپتہ افراد بہت ہی اہم مسئلہ ہےلاپتہ افراد کے ورثا کو کچھ نہیں بتایا جارہا ہے دس دس سال سے لوگ لاپتہ ہیں پشاور آرمی پبلک سکول واقعہ سے ایک سال پہلے گرفتار نوجوان کو پھانسی دے دی جاتی ہے کیا اس طرح فوج پر اعتماد قائم ہوگا یا کم ہوگا ؟ایک طرف بیروزگاری ہے تو دوسری پی ڈبلیو ڈی یوٹلیٹی سٹورز جیسے ادارے بند کئے جارہے ہیں پارلیمان اور ارکان کاکوئی کردار نہیں ،اختر جان مینگل جیسے لوگوں کو استعفی دینے پر مجبور کردیا گیا ہم فارم 45یا فارم 47جس کے بھی پھر بھی قوم کے مسائل یہی بحث سے حل ہوں گے