اسلام آباد۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ عطا تارڑ نے کہا کہ چند روز قبل خیبر پختونخوا میں کچھ لوگوں نے گرڈ اسٹیشن پر دھاوا بولا اور زبردستی فیڈرز آن کئے، وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ساتھ خوش اسلوبی سے معاملات چل رہے تھے،جس طریقے سے گرڈ اسٹیشن پر جا کر فیڈرز کو آن کیا گیا یہ کسی بڑے حادثے کا باعث بن سکتا ہے،پیسکو نے اس معاملہ پر قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، ہماری درخواست ہے کہ ان معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کیا جائے، گرڈ اسٹیشن پر دھاوا بولنا کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ جولائی اور اگست میں کراچی میں ضرورت سے زیادہ بارش ہوئی ہے۔ کے الیکٹرک نے احتیاطاً تین سو فیڈر بند کیے تاکہ کسی کو کرنٹ نہ لگے چوبیس واقعات ہوئے لیکن تمام کے تمام گھروں کے اندر ہوئے ایک ایف آئی آر درج ہوئی لیکن اس میں بھی کے الیکٹرک کی غفلت ثابت نہیں ہوئی ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کراچی میں کرنٹ لگنے سے متعدد افراد کی ہلاکت سے متعلق توجہ دلاو¿ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کیا توجہ دلاو¿ نوٹس سید امین الحق، معین عامر پیرزادہ، رعنا انصار اور نکہت شکیل نے پیش کیا سید امین الحق نے کہا کہ کے الیکٹرک نے سسٹم اپریگیڈیشن کیلئے کیا کام کیا اس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جولائی اور اگست میں کراچی میں ضرورت سے زیادہ بارش ہوئی ہے کے الیکٹرک نے احتیاطاً تین سو فیڈر بند کیے تاکہ کسی کو کرنٹ نہ لگے چوبیس واقعات ہوئے لیکن تمام کے تمام گھروں کے اندر ہوئے ایک ایف آئی آر درج ہوئی لیکن اس میں بھی کے الیکٹرک کی غفلت ثابت نہیں ہوئی معاملہ کمیٹی میں بھیجیں تاکہ اراکین کو بریفنگ دی جاسکے انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے سولر اور ونڈ کے پراجیکٹس کیلئے سات بڈز آئی ہیں آج پراجیکٹس کے ذریعے کراچی کے بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے کچھ دن پہلے خیبرپختونخوا میں گرڈ سٹیشن پر دھاوا بولا گیا خدا نخواستہ یہ کسی دن حادثے کا باعث بھی بن سکتا ہے اس حوالے سے کاروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے،جب سے موجودہ حکومت معرض وجود میں آئی ہے، ملک میں بجلی کے نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں،صرف ان علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے جہاں بجلی چوری اور لائن لاسز زیادہ ہیں، وزیراعظم کے الیکٹرک سمیت دیگر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کپیسٹی بڑھانے کے لئے اقدامات پر مسلسل بریفنگ لے رہے ہیں،کچھ علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ٹیکنیکل فالٹ، لائن لاسز یا بجلی چوری کی وجہ سے ہو رہی ہے، کچھ واقعات کا تعلق بارش سے ہے، اس میں کے الیکٹرک کی کوئی غفلت نہیں پائی گئی،کے الیکٹرک کے حوالے سے معاملہ کمیٹی کو بھجوا دیا جائے تاکہ معزز رکن اسمبلی کے تحفظات دور ہو سکیں، کے الیکٹرک نے سولر اور ونڈز پاور پراجیکٹس کے حوالے سے اپنی صلاحیت میں اضافہ کے لئے کاوش کی ہے،اس میں سات بڈز آئی ہیں، شفاف طریقے سے سولر اور ونڈز پاور کے پراجیکٹ لگائے جائیں گے، کراچی میں نکاسی آب کا مسئلہ موجود ہے، جب وہاں نکاسی آب کا مسئلہ نہیں ہوگا تو پھر احتیاطی تدابیر اختیار کرنا پڑتی ہیں،کپیسٹی پے منٹس کے حوالے سے ایک ٹاسک فورس قائم ہے، کے الیکٹرک کے منصوبوں پر بھی ٹاسک فورس نظرثانی کرے گی، جو تحفظات ہیں انہیں دور کیا جائے گا،کسی بھی ادارے کے بجٹ کی تیاری میں ادارے کے آپریشنل اخراجات کے لئے علیحدہ سے فنڈز مختص کئے جاتے ہیں،اس سال غیر متوقع بارشوں کی وجہ سے کچھ مسائل آئے ہیں،کراچی میں نکاسی آب کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے، میئر کراچی نے نکاسی آب کے حوالے سے بہت کام کیا، کراچی میں کے الیکٹرک کے مینٹیننس بجٹ میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔