اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس میں رحم کی درخواست کا مسودہ پاکستانی حکومت کو فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عافیہ صدیقی کے معاملے کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میںتوسیع کا معاملہ سمجھیںتو یہ مسئلہ بھی حل ہو جائیگا
ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت میں شامل ہوئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلائیو اسمتھ کو ہدایت دی کہ وہ ایک ہفتے میں ڈاکٹر عافیہ کی رحم کی درخواست کا مسودہ پاکستانی حکومت کے ساتھ شیئر کریں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ کی درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ وکیل کلائیو اسمتھ نے عافیہ صدیقی کے کیس کے سلسلے میں کوشش کی اور افغانستان بھی گئے۔ کوئی بھی حکومتی اہلکار ایسا نہیں ہے جو یہ کہے کہ وہ اسمتھ کے ساتھ ہے۔ عدالت کو سمجھ نہیں آ رہا کہ حکومت کو کیا ڈر ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت مستقل طور پر فوزیہ صدیقی کی حمایت کر رہی ہے اور کسی پالیسی فیصلہ میں وقت لگتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ رحم کی درخواست کی پیٹیشن وائٹ ہاؤس کو بھیج رہے ہیں یا نہیں، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ حکومتِ پاکستان اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہی ہے اور ایک نئی پیشرفت ہو رہی ہے جسے عدالت کے سامنے پیش کرنا ہے۔ امریکا میں موشن امریکی وکیل کے ذریعے دائر کی جا سکتی ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے پوچھا کہ اگر امریکی وکیل کہے کہ موشن دائر کی جا سکتی ہے تو پھر حکومت کرے گی، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اس حوالے سے پالیسی فیصلہ کیا جائے گا۔ جسٹس سردار اعجاز نے کہا کہ آپ کیوں عدالت کو بتا رہے ہیں کہ حکومت فائل نہیں کرنا چاہتی؟ مسٹر اسمتھ امریکی وکیل کے طور پر وہاں پر موشن دائر کریں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے درخواست کی کہ امریکی صدر کو رحم کی درخواست کا مسودہ ہمارے ساتھ شیئر کیا جائے، تاکہ حکومت اپنی پالیسی کا فیصلہ کر سکے۔ انہوں نے عدالت سے دو یا تین ہفتے کا وقت مانگا، لیکن عدالت نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت 13 ستمبر تک ملتوی کر دی۔