اسلام آباد:پاکستان نے درآمدی ٹیرف میں کمی کر کے تجارتی سرگرمیوں کو آزاد کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
جس کے تحت حکومت کی ٹیکس آمدنی میں 476 ارب روپے کی کمی کا امکان ہے، لیکن اس اقدام سے ملکی برآمدات اور اقتصادی ترقی میں اضافہ متوقع ہے۔
تفصیلات کے مطابق، برآمدات میں معاونت فراہم کرنے والی اشیاء کی درآمد پر ٹیرف میں کمی کا یہ منصوبہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا ہے،اور وزیراعظم نے اس منصوبے کی اصولی منظوری دے دی ہے۔ البتہ، کابینہ کی منظوری اور سب سے اہم آئی ایم ایف کی توثیق کا مرحلہ ابھی باقی ہے۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کی قیادت میں تشکیل دی گئی خصوصی کمیٹی نے اپنی تجویز میں بیان کیا ہے کہ برآمدات کے لیے درکار اشیاء کی درآمد پر ٹیرف میں کمی سے پانچ سال کے دوران 476 ارب روپے کا نقصان ہو گا، مگر اس کے بدلے میں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا اور مقامی صنعتیں خطے کی دیگر صنعتوں کے ساتھ مسابقت کی صلاحیت حاصل کر سکیں گی۔
پاکستان کی زرعی مصنوعات کی برآمدات میں 37فیصد اضافہ
منصوبے کے تحت، برآمدات سے متعلق درآمدات پر سے ریگولیٹری ڈیوٹیز، اضافی کسٹم ڈیوٹیز، سیلز ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ برآمداتی اشیاء کی قیمتوں میں کمی لائی جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی، اوسط کسٹم ٹیرف کو 20 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
مزید برآں، کسٹم ایکٹ کے پانچویں شیڈول کے تحت فراہم کردہ کسٹم ڈیوٹیز کے استثنیٰ کو بھی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ منصوبے کے تحت، پانچ سال میں 476 ارب روپے اور تین سال میں 282 ارب روپے کم ٹیکس وصول کیے جا سکیں گے۔ ٹیکس آمدنی میں ہونے والی اس کمی کو اقتصادی سرگرمیوں میں اضافے سے پورا کیا جائے گا۔
تاہم، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اس منصوبے کی مخالفت کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے وزیر تجارت جام کمال کی سربراہی میں جولائی میں ٹیرف ریشنلائزیشن کمیٹی قائم کی تھی، اور توقع ہے کہ وزیراعظم آئی ایم ایف سے توثیق کے بعد ستمبر میں اس منصوبے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔