کوئٹہ۔بلوچستان ایک بار پھر دہشت گردی کے نشانے پر آگیا، 33 افراد دہشت گرد کا نشانہ بن گئے جبکہ سکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے 10 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
موسیٰ خیل میں مسلح افراد نے شاہراہ پر ناکہ لگا کر متعدد گاڑیوں سے مسافروں کو اتارا اور 23 مسافروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔فائرنگ سے جاں بحق ہونے والوں میں پاک فوج کے 4 جوان بھی شامل ہیں۔ایس پی موسیٰ خیل ایوب اچکزئی کے مطابق، بین الصوبائی شاہراہ پر راڑہ شم کے قریب مسلح افراد نے ناکہ لگایا اور یہ گھناو¿نا عمل انجام دیا۔مسلح حملہ آوروں نے ٹرکوں اور بسوں سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں کو اتارا اور پھر ان پر گولیاں چلائیں۔ایس پی موسیٰ خیل نے بتایا کہ حملہ آوروں نے فرار ہونے سے قبل 10 سے زائد گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا۔پولیس کے ترجمان نے کہا کہ پولیس کی بھاری نفری اور لیویز حکام موقع پر پہنچ چکے ہیں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ واقعے کی مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
دوسرے واقعہ میں ایس ایس پی قلات دوستین دشتی کے مطابق فائرنگ سے پولیس کا ایک سب انسپکٹر، چار لیویز اہلکار اور پانچ شہری جاں بحق ہوئے۔فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ علاقے کو کلیئر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہ اور شہر میں مسلح افراد رات سے پولیس کے ساتھ مقابلہ کر رہے تھے جس میں جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔دوسری جانب، نامعلوم مسلح افراد نے جیونی میں بھی پولیس تھانے پر حملہ کیا تھا، حملہ ایرانی سرحد سے 15کلومیٹر کے فاصلے پر واقع تھانے پر کیا گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق حملے میں پولیس تھانے کے ساتھ کھڑی دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا، حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
دوسری جانب بلوچستان میں 25 اور 26 اگست کی رات دہشت گردوں نے متعدد جگہوں پر بزدلانہ حملے کیے تاہم سیکیورٹی فورسز نے 12 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔کارروائی کے دوران متعدد دہشت گرد زخمی بھی ہوئے۔سکیورٹی فورسز اور قانون نافظ کرنے والے ادارے اِن حملوں کا مو¿ثر جواب دے رہے ہیں، دہشت گردوں کے خاتمے تک سیکیورٹی آپریشن جاری رہے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے علاقے موسیٰ خیل میں مسافر بس پر دہشت گرد حملے پر شدید غم وغصہ کا اظہار کیا ہے ،وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو واقعے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کردی اور کہا کہ اس واقعے کے ذمہ دار دہشتگردوں کو قرار واقعی سزائیں دی جائیں گی، ملک میں کسی بھی قسم کی دہشتگردی قطعاً قبول نہیں،ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک دہشتگردوں کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی، وزیراعظم نے شہداءکے لیے دعائے کیلئے دعا ئے مغفرت کی ،وزیراعظم نے مقامی انتظامیہ کو لواحقین کے ساتھ مکمل تعاون اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
دھر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی موسی خیل کے قریب دہشتگردی کے بدترین واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ،محسن نقوی نے کہا کہ موسی خیل کے قریب دہشتگردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بناکر بربریت کا مظاہرہ کیا،سفاکیت اور ظلم کی انتہا کی گئی،دہشتگرد اور سہولت کار عبرتناک انجام سے بچ نہیں پائیں گے۔ دہشتگردی کی جنگ میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ زندگی کے ہر طبقے نے لازوال قربانیاں دی ہیں،حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتی ہے اور سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
دریں اثناء پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں 23 افراد کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں گھناو¿نے دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتی ہوں ہمارے دل اور دعائیں متاثرین اور ان کے خاندانوں کے ساتھ ہیں،دہشتگردوں کی جانب سے بسوں سے مسافروں کو اتار کر ان کی شناخت چیک کرنے کے بعد انہیں بے رحمی سے قتل کرنے کا عمل انسانیت کی توہین ہے،اس طرح کے دہشتگردی کے حملے ہمارے لوگوں میں تقسیم اور خوف پیدا کرنے کی کوشش ہیں،لیکن شرپسند اناثر اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گےہم اپنے ملک میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے پ±رعزم ہیں اس سنگین حملے کا سختی کا ایکشن لیا تاکہ اس بزدلانہ حملے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔