موسمیاتی تبدیلیاں دنیا بھر میں موسم گرما کے درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں، اور اب نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بیشتر شہری علاقوں میں رہائشیوں کو ٹھنڈک کے اہم ذرائع، یعنی درختوں کی وافر مقدار نہیں مل رہی۔ دنیا کے آٹھ شہروں پر کی جانے والی تحقیق سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ صرف دو شہر، سیئٹل اور سنگاپور، اپنے عمارات کے قریب درختوں کی کم سے کم مطلوبہ مقدار کو پورا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو تقریباً 30 فیصد ہے۔
جبکہ دیگر چھ شہر جیسے نیو یارک سٹی، ایمسٹرڈیم، بیونس آئرس، ڈینور، سڈنی اور میلبورن اس معیار پر پورا نہیں اتر سکے۔ خاص طور پر نیو یارک سٹی میں درختوں کی کمی شدید محسوس کی گئی۔ وہاں عمارتوں کے قریب تقریباً 0% درخت ہیں جو شہریوں کو سورج کی تپش سے بچانے کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ شہری علاقوں میں ہوا کے درجہ حرارت کو مناسب حد تک کم کرنے کے لیے دراصل کم از کم 40% درختوں کی ضرورت ہے۔ آسٹریلیا کی آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی کے سرکردہ محقق ڈاکٹر تھامی کروزر نے اس تحقیق کے حوالے سے کہا کہ ہم نے جن عمارتوں کا مطالعہ کیا ہے، وہ اس مناسب درختوں کی مقدار کی کم سے کم شرح تک بھی نہیں پہنچ پارہی ہیں، جو شہری ماحول کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
یہ تحقیق موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے اثرات کے تناظر میں شہری منصوبہ بندی اور سبز علاقوں کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، تاکہ شہری ماحول کو بہتر اور ٹھنڈا بنایا جا سکے۔
جبکہ دیگر چھ شہر جیسے نیو یارک سٹی، ایمسٹرڈیم، بیونس آئرس، ڈینور، سڈنی اور میلبورن اس معیار پر پورا نہیں اتر سکے۔ خاص طور پر نیو یارک سٹی میں درختوں کی کمی شدید محسوس کی گئی۔ وہاں عمارتوں کے قریب تقریباً 0% درخت ہیں جو شہریوں کو سورج کی تپش سے بچانے کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ شہری علاقوں میں ہوا کے درجہ حرارت کو مناسب حد تک کم کرنے کے لیے دراصل کم از کم 40% درختوں کی ضرورت ہے۔ آسٹریلیا کی آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی کے سرکردہ محقق ڈاکٹر تھامی کروزر نے اس تحقیق کے حوالے سے کہا کہ ہم نے جن عمارتوں کا مطالعہ کیا ہے، وہ اس مناسب درختوں کی مقدار کی کم سے کم شرح تک بھی نہیں پہنچ پارہی ہیں، جو شہری ماحول کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
یہ تحقیق موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے اثرات کے تناظر میں شہری منصوبہ بندی اور سبز علاقوں کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، تاکہ شہری ماحول کو بہتر اور ٹھنڈا بنایا جا سکے۔