خیبر پختونخوا حکومت نے مشیر خزانہ مزمل اسلم کو صوبائی وزیر کا درجہ دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت قانونی مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کرنے پر مجبور ہوئی۔ قانونی ماہرین نے حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ مشیر خزانہ کو وزیر خزانہ کا درجہ دینا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ کو آرٹیکل 130(9) کے تحت وزیر کا درجہ دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں صوبائی کابینہ کی تعداد 16 سے بڑھ کر 17 ہو گئی تھی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما احمد کنڈی نے اسمبلی میں اس آئینی خلاف ورزی کا معاملہ اٹھایا تھا، جس پر حکومت کو نوٹیفکیشن واپس لینے کا فیصلہ کرنا پڑا۔
آئینی تقاضے اور کابینہ کی تعداد: اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت خیبر پختونخوا میں صوبائی کابینہ، بشمول وزیراعلیٰ، کی تعداد 16 سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔ اس سے زیادہ کابینہ کے ارکان کی تعداد بڑھانے کی صورت میں آئینی خلاف ورزی کی جاتی ہے، جو کہ خیبر پختونخوا حکومت نے قانونی مشاورت کے بعد تسلیم کر لی۔
اس فیصلے کے بعد حکومت نے مشیر خزانہ کو وزیر کا درجہ دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا، تاکہ آئین کے مطابق صوبائی کابینہ کی تعداد کو برقرار رکھا جا سکے۔
خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ کو آرٹیکل 130(9) کے تحت وزیر کا درجہ دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں صوبائی کابینہ کی تعداد 16 سے بڑھ کر 17 ہو گئی تھی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما احمد کنڈی نے اسمبلی میں اس آئینی خلاف ورزی کا معاملہ اٹھایا تھا، جس پر حکومت کو نوٹیفکیشن واپس لینے کا فیصلہ کرنا پڑا۔
آئینی تقاضے اور کابینہ کی تعداد: اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت خیبر پختونخوا میں صوبائی کابینہ، بشمول وزیراعلیٰ، کی تعداد 16 سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔ اس سے زیادہ کابینہ کے ارکان کی تعداد بڑھانے کی صورت میں آئینی خلاف ورزی کی جاتی ہے، جو کہ خیبر پختونخوا حکومت نے قانونی مشاورت کے بعد تسلیم کر لی۔
اس فیصلے کے بعد حکومت نے مشیر خزانہ کو وزیر کا درجہ دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا، تاکہ آئین کے مطابق صوبائی کابینہ کی تعداد کو برقرار رکھا جا سکے۔