انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھارتی کرکٹ بورڈ سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان میں ہونے والی آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے لیے اپنی ٹیم نہ بھیجنے کی تحریری وجوہات فراہم کرے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئی سی سی کو ایک ای میل میں کہا ہے کہ بھارت نے زبانی طور پر پاکستان میں چیمپئینز ٹرافی نہ کھیلنے کا اعلان کیا ہے، لیکن ہمیں ان وجوہات کو تحریری طور پر جاننے کا حق ہے کہ آخر بھارتی ٹیم پاکستان آکر کھیلنے سے کیوں انکار کر رہی ہے۔
آئی سی سی نے اس پر بھارتی کرکٹ بورڈ سے تحریری جواب طلب کیا ہے، جس کے بعد پاکستان کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ بھارتی بورڈ کی پیش کردہ وجوہات کا جائزہ لے اور ان کے حق میں شواہد فراہم کرنے کا مطالبہ کرے۔
آئی سی سی کے قوانین کے مطابق: بھارتی بورڈ کو پاکستان نہ جانے کی ٹھوس وجوہات فراہم کرنا ہوں گی۔ اس کے بعد آئی سی سی ان وجوہات کا جائزہ لے گا اور بھارت کے موقف کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گا۔ اگر بھارتی کرکٹ بورڈ کی پیش کردہ وجوہات مناسب اور قابل قبول نہ ہوئیں تو بھارت کو چیمپئینز ٹرافی میں شرکت کی اجازت دی جائے گی، ورنہ ایونٹ میں بھارت کی جگہ کسی نویں ٹیم کو شامل کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے ممکنہ مالی نقصانات: اگر بھارتی ٹیم چیمپئینز ٹرافی میں شریک نہیں ہوتی تو آئی سی سی کو 50 کروڑ ڈالرز تک کا مالی نقصان ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ نشریاتی حقوق، اسپانسرشپ اور اشتہارات سے ہونے والی کمائی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ کو بھی اس صورت میں تقریباً 10 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہونے کا امکان ہے، کیونکہ پاک بھارت میچز نہ ہونے سے ان کے مالی مفادات پر گہرا اثر پڑے گا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کی موقف کی تفصیل: دوسری جانب بھارتی کرکٹ بورڈ اور حکومت نے اپنے میڈیا کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ پاکستان میں چیمپئینز ٹرافی کی میزبانی میں ہونے والے میچز میں اپنی ٹیم بھیجنے سے گریزاں ہیں۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے موقف کو مزید مستحکم کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ہائبرڈ ماڈل کی تجویز پر غور کر رہے ہیں، جس کے تحت میچز بھارت میں بھی ہو سکتے ہیں، یا خود کو ایونٹ کی میزبانی کے لیے پیش کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) آئی سی سی کو جو جواب بھیجے گا، اس میں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا ذکر بھی شامل کیا جائے گا، جو بھارت کی ٹیم کے پاکستان آنے سے انکار کی ایک اہم وجہ بتائی جا رہی ہے۔
آئی سی سی نے اس پر بھارتی کرکٹ بورڈ سے تحریری جواب طلب کیا ہے، جس کے بعد پاکستان کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ بھارتی بورڈ کی پیش کردہ وجوہات کا جائزہ لے اور ان کے حق میں شواہد فراہم کرنے کا مطالبہ کرے۔
آئی سی سی کے قوانین کے مطابق: بھارتی بورڈ کو پاکستان نہ جانے کی ٹھوس وجوہات فراہم کرنا ہوں گی۔ اس کے بعد آئی سی سی ان وجوہات کا جائزہ لے گا اور بھارت کے موقف کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گا۔ اگر بھارتی کرکٹ بورڈ کی پیش کردہ وجوہات مناسب اور قابل قبول نہ ہوئیں تو بھارت کو چیمپئینز ٹرافی میں شرکت کی اجازت دی جائے گی، ورنہ ایونٹ میں بھارت کی جگہ کسی نویں ٹیم کو شامل کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے ممکنہ مالی نقصانات: اگر بھارتی ٹیم چیمپئینز ٹرافی میں شریک نہیں ہوتی تو آئی سی سی کو 50 کروڑ ڈالرز تک کا مالی نقصان ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ نشریاتی حقوق، اسپانسرشپ اور اشتہارات سے ہونے والی کمائی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ کو بھی اس صورت میں تقریباً 10 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہونے کا امکان ہے، کیونکہ پاک بھارت میچز نہ ہونے سے ان کے مالی مفادات پر گہرا اثر پڑے گا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کی موقف کی تفصیل: دوسری جانب بھارتی کرکٹ بورڈ اور حکومت نے اپنے میڈیا کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ پاکستان میں چیمپئینز ٹرافی کی میزبانی میں ہونے والے میچز میں اپنی ٹیم بھیجنے سے گریزاں ہیں۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے موقف کو مزید مستحکم کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ہائبرڈ ماڈل کی تجویز پر غور کر رہے ہیں، جس کے تحت میچز بھارت میں بھی ہو سکتے ہیں، یا خود کو ایونٹ کی میزبانی کے لیے پیش کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) آئی سی سی کو جو جواب بھیجے گا، اس میں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا ذکر بھی شامل کیا جائے گا، جو بھارت کی ٹیم کے پاکستان آنے سے انکار کی ایک اہم وجہ بتائی جا رہی ہے۔