ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دمے کا مرض بچوں میں یادداشت کے مسائل کے ساتھ تعلق رکھتا ہے اور یہ مستقبل میں ڈیمینشیا جیسے ذہنی امراض کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔
اس تحقیق میں دمے کے مرض میں مبتلا بچوں کی یادداشت کی کارکردگی ان بچوں کے مقابلے میں کمزور پائی گئی جو اس بیماری سے آزاد تھے۔ محققین کے مطابق، یادداشت میں کمی دراصل دیر پا اثرات مرتب کر سکتی ہے اور یہ دماغی صحت کی دیگر پیچیدگیوں جیسے کہ ڈیمینشیا کے خطرات کو بڑھا سکتی ہے۔
473 بچوں پر دو برس تک کی جانے والی اس تحقیق میں یہ پایا گیا کہ وہ بچے جو دمے کا شکار بہت چھوٹی عمر میں ہو گئے تھے، ان میں یادداشت کی نمو زیادہ سست تھی۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ڈیوس کی تحقیق کی سربراہ مصنفہ سِمونا گیٹی نے کہا کہ یہ تحقیق دمے کو بچوں میں یادداشت کے مسائل کے ممکنہ سبب کے طور پر دیکھنے کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کے نتائج سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ صرف دمہ ہی نہیں، بلکہ ذیابیطس، دل کی بیماری اور دیگر دائمی امراض بھی بچوں میں دماغی مسائل کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
اس تحقیق میں دمے کے مرض میں مبتلا بچوں کی یادداشت کی کارکردگی ان بچوں کے مقابلے میں کمزور پائی گئی جو اس بیماری سے آزاد تھے۔ محققین کے مطابق، یادداشت میں کمی دراصل دیر پا اثرات مرتب کر سکتی ہے اور یہ دماغی صحت کی دیگر پیچیدگیوں جیسے کہ ڈیمینشیا کے خطرات کو بڑھا سکتی ہے۔
473 بچوں پر دو برس تک کی جانے والی اس تحقیق میں یہ پایا گیا کہ وہ بچے جو دمے کا شکار بہت چھوٹی عمر میں ہو گئے تھے، ان میں یادداشت کی نمو زیادہ سست تھی۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ڈیوس کی تحقیق کی سربراہ مصنفہ سِمونا گیٹی نے کہا کہ یہ تحقیق دمے کو بچوں میں یادداشت کے مسائل کے ممکنہ سبب کے طور پر دیکھنے کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کے نتائج سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ صرف دمہ ہی نہیں، بلکہ ذیابیطس، دل کی بیماری اور دیگر دائمی امراض بھی بچوں میں دماغی مسائل کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔