اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وہ مانتے ہیں کہ آئی پی پیز میں کرپشن ہوئی، لیکن یہ کہنا کہ انہوں نے زبردستی کمائی، درست نہیں ہے۔
دی انسٹی ٹیوشن آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرونکس انجینئرز پاکستان کی پینل ڈسکشن میں گفتگو کرتے ہوئے، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ کچھ سیکھنے کے لیے آئے تھے، لیکن مزید کنفیوژن میں مبتلا ہو گئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا لوگوں کو اب سمجھ آ گئی ہے کہ ملک کے فیصلے کیسے ہوتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ پاکستان میں 42 یا 46 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، بلکہ یہ تعداد 35 ہزار میگاواٹ ہے، جس میں سے 11 ہزار میگاواٹ ہائیڈل ذرائع سے آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کا مسئلہ دس سال پہلے بھی موجود نہیں تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 1900 ارب روپے کی کپیسٹی پیمنٹ ہے اور تھرکول کا 2000 میگاواٹ کا منصوبہ بھی ہے۔ انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ آئی پی پیز نے منافع کمایا، لیکن وہ زبردستی نہیں کمایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے جو ٹیرف مقرر کیا، آئی پی پیز نے اسی کے مطابق وصولی کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان وعدے کرتی ہے، لیکن ان پر قائم نہیں رہتی، جو دنیا کو غلط پیغام دیتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ جب ان کی حکومت 2013 میں آئی، تو ملک میں 16 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی، اور بجلی کی پیداوار میں کمی مسئلے کا حل نہیں ہے۔