اسلام آباد ۔کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمٹیڈ ( پی ٹی سی ایل) کی جانب سے ٹیلی نار پاکستان (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور اس کی ذیلی کمپنی ’اوریئن ٹاورز پرائیویٹ لمیٹڈ‘ کے 100فیصد شیئر ہولڈنگ کے حصول اور دونوں کمپنیوں کے انضمام کی درخواست کے دوسرے مرحلے کے جائزہ کی سماعت کمپٹیشن کمیشن میں دوسرے روز بھی جاری رہی۔ سماعت چیئرمین ڈاکٹر کبیر احمد سدھو، ممبر سلمان امین اور عبد الرشید شیخ پر مشتمل بینج نے کی۔وطین ٹیلی کام لمیٹڈ کے وکیل میاں سمیع الدین نے کمیشن کو دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن کو ٹیلی کام سیکٹر کی ذیلی مارکیٹوں پر اس مرجو کے اثرات کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔
جاز ٹیلی کام کے وکیل خالد ابراہیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹیلی نار کا حصول پی ٹی سی ایل کو مارکیٹ میں بالادست پوزیشن بنا سکتا ہے لہذا کمیشن کو مجوزہ مرجر کی منظور دیتے ہوئے کمپنی ہر مرجر کی منظوری سے پہلے اور پوسٹ مرجر شرائط عائد کرنی چاہئیں۔ پی ٹی سی ایل کو پابند کیا جائے کہ مرجر کے بعد، اپنے انفرا اسٹکچر اور نیٹ ورک پر دیگر موبائل آپریٹرز کو بھی رُومنگ کی اجازت دے جس کے لئے کمپنیاں باہمی مذاکرات سے شرائط و ضوابط طے کی جاسکتی ہیں۔ مزید برآں، پی ٹی سی ایل کو بغیر کسی امتیاز کے دوسرے آپریٹرز کو بھی اپنے فعال انفراسٹرکچر، فائبر، سپیکٹرم شیئرنگ اور ٹریڈنگ کے لیے رسائی فراہم کرنے کا بھی پابند بنایا جائے۔
دوسری طرف، پی ٹی سی ایل کے وکلا نے انضمام سے مُمکنہ فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ مرجر آئی ٹی ایکو سسٹم کو تبدیل کر کے ڈیجیٹل پاکستان اور ترقی کی طرف اہم قدم ثابت ہو گا۔ پی ٹی سی ایل کی نمائندگی سینئر کونسلر راحت کونین حسن اور لیگل اوریکلز کے پارٹنر مصطفی منیر احمد نے کی۔
سی سی پی بنچ نے پی ٹی سی ایل، وطین ٹیلی کام، اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے نمائندوں سے اہم سوالات کیے اور اس اہم انضمام کے ممکنہ اثرات کے بارے میں وضاحت طلب کی۔ سی سی پی نے پی ٹی سی ایل اور ٹیلی نار سے مذید ڈیٹا اور معلومات فراہم کرنے کا کہا ہے۔سی سی پی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ مجوزہ انضمام سے پاکستان کی ٹیلی کام مارکیٹ کے لیے مثبت نتائج برآمد ہوں اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے خدشات کو دور کیا جائے۔ مرجر درخواست کی سماعت جمعرات کو تیسرے روز بھی جاری رہے گی۔