اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اورنگزیب نے اعلان کیا ہے کہ تمام صوبوں کے ساتھ نئے قومی مالیاتی معاہدے طے پا گئے ہیں، جس میں سب نے زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ پر اتفاق کیا ہے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اس معاملے میں سب سے زیادہ تعاون فراہم کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے معاشی استحکام کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی، اور روپے کی قدر مستحکم ہو چکی ہے، جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر اب دو ماہ کے لیے کافی ہیں۔ پالیسی ریٹ بھی نیچے آ چکا ہے۔
سینیٹر اورنگزیب نے وضاحت کی کہ کچھ اخراجات صوبوں کو منتقل کیے جائیں گے، اور گندم اور گنے کی امدادی قیمتیں مرحلہ وار ختم کی جائیں گی۔ رئیل اسٹیٹ اور ریٹیل ٹریڈ پر نئے ٹیکس عائد کیے جائیں گے، جبکہ نان فائلرز اب گاڑی یا جائیداد نہیں خرید سکیں گے اور نہ ہی بینک اکاؤنٹ کھول سکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری معاشی اصلاحات کے باعث کریڈٹ پالیسی ریٹ مزید نیچے آ سکتا ہے، اور آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کے اضافی کلائمیٹ فنڈ ملنے کی توقع بھی ہے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اس معاملے میں سب سے زیادہ تعاون فراہم کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے معاشی استحکام کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی، اور روپے کی قدر مستحکم ہو چکی ہے، جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر اب دو ماہ کے لیے کافی ہیں۔ پالیسی ریٹ بھی نیچے آ چکا ہے۔
سینیٹر اورنگزیب نے وضاحت کی کہ کچھ اخراجات صوبوں کو منتقل کیے جائیں گے، اور گندم اور گنے کی امدادی قیمتیں مرحلہ وار ختم کی جائیں گی۔ رئیل اسٹیٹ اور ریٹیل ٹریڈ پر نئے ٹیکس عائد کیے جائیں گے، جبکہ نان فائلرز اب گاڑی یا جائیداد نہیں خرید سکیں گے اور نہ ہی بینک اکاؤنٹ کھول سکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری معاشی اصلاحات کے باعث کریڈٹ پالیسی ریٹ مزید نیچے آ سکتا ہے، اور آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کے اضافی کلائمیٹ فنڈ ملنے کی توقع بھی ہے۔