سپریم کورٹ نے ایک اراضی کے مقدمے میں جھوٹی گواہیوں اور جعلی مقدمہ بازی کی بنا پر بیوہ شمیم اختر کو فوری طور پر وراثتی جائیداد منتقل کرنے کا حکم دیا ہے اور مخالف فریقین پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آج گناہوں کا اعتراف کرنے سے انسان آخرت کی سزا سے بچ سکتا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی قیادت میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 456 کنال چکوال کی اراضی کا مقدمہ ختم کر دیا۔ انہوں نے بیوہ کو فوری طور پر وراثتی جائیداد منتقل کرنے اور جھوٹی گواہیوں کے لیے مخالف فریقین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا حکم دیا۔ جرمانہ 3 ماہ کے اندر ادا کرنا ہوگا، ورنہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ جائیداد سے یہ رقم وصول کرے گا۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ وراثت کے سادہ معاملے کو پیچیدہ بنایا گیا ہے اور خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کا کلچر ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے جعلی گواہی دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ 26 سال سے مقدمات چل رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ فریقین بیوہ کا حق مار کر مزید گناہ نہ کریں۔ وکلا کو بھی ایسے جھوٹے مقدمات سے دور رہنا چاہیے۔ انہوں نے بار کے سینئرز سے درخواست کی کہ وہ وکلا کی شکایت سنیں تاکہ یہ مسائل حل کیے جا سکیں۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ شمیم اختر کے شوہر مہربان 1998 میں وفات پا گئے تھے، اور مہربان کی دوسری بیوی کے بھتیجوں نے جائیداد تحفے میں دینے کا دعویٰ کر رکھا تھا۔