اسلام آباد۔وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پر سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ کے ردعمل کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ آرڈیننس آئین کے مطابق جاری کیا گیا ہے اور اگر پارلیمنٹ اسے مسترد کرتی ہے تو یہ خود بخود ختم ہو جائے گا۔رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم کا اختیار صرف پارلیمنٹ کے پاس ہے، اور یہ کہیں نہیں لکھا کہ سپریم کورٹ کی رائے کو ہی آئین مانا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس آئین کی تشریح کا اختیار ہے، نہ کہ اس کے بنانے کا۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں سپریم کورٹ نے بھی بہت سے معاملات میں غیر آئینی فیصلے کیے ہیں، جیسے بےگناہ لوگوں کو پھانسی کی سزا دینا، جس کا بعد میں اعتراف بھی کیا گیا۔ یہ تبصرے ملکی عدلیہ اور اس کے اختیارات پر جاری بحث کے تناظر میں ہیں۔