ماسکو۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے روس کے دارالحکومت ماسکول میں سیمینارز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان برکس میں شامل ہونے کا منتظر ہے اور جنوبی ایشیا میں تبدیلی کی ہوا کا خیرمقدم کرتے ہیں، انہوں نے مالدیپ، نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں حالیہ اہم تبدیلیوں کا حوالہ دیا ہے۔مشاہد حسین نے امریکہ کی جانب سے پاکستان اور چین پر عائد کی جانے والی حالیہ پابندیوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے انہیں غیر اخلاقی، نا انصافی، ناقابل قبول اور غیر قانونی قرار دیا، کیونکہ بین الاقوامی قانون کے تحت پابندیاں صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل عائد کر سکتی ہے۔مشاہدحسین سید نے کہا کہ فلسطین کے معاملے میں مغربی دوہرے معیارات اور منافقت کی بھی مذمت کی۔ سینیٹر نے کہا کہ عالمی نظام میں بے چینی اور تبدیلی کا دور دورہ ہے، جس میں دو متضاد بیانیے موجود ہیں۔ چین اور عالمی جنوب کنیکٹیویٹی اور تجارت پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ نئی سرد جنگ کے لیے کوشاں ہے، جس کا مظہر کل بائیڈن کی میزبانی میں ہونے والا قائدانہ اجلاس تھا، جہاں انہوں نے اپنی چین سے وابستگی ظاہر کی۔مشاہد حسین نے برکس سیمینار پر زور دیا کہ وہ ابھرتی ہوئی حقیقتوں کی بنیاد پر ایک نیا بیانیہ متعین کرے تاکہ پروپیگنڈا اور غلط معلومات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ انہوں نے برکس کے لیے ایک 3-D حکمت عملی پیش کی۔قبل ازیںسینیٹر مشاہد حسین کو میزبان، مکھائل شویڈکائے، صدر پوتن کے خصوصی ایلچی، اور چین کے وزیر برائے بین الاقوامی مواصلات، وانگ گانگ نے خوش آمدید کہا۔ BRICS سیمینار میں روس اور چین کے علاوہ بھارت، برازیل، جنوبی افریقہ، مصر، ایران اور امریکہ کے نمائندے بھی موجود تھے۔ سینیٹر مشاہد حسین غیر برکس رکن ریاست کے واحد نمائندے تھے۔