اسلام آباد: پی ٹی آئی کی رکن فلک ناز چترالی نے سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف ناپسندیدہ زبان استعمال کی، جس پر حکومتی اراکین نے احتجاج کیا اور چیئرمین سینیٹ نے ان کی رکنیت دو دن کے لیے معطل کر دی۔ چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس میں تناؤ اُس وقت بڑھ گیا جب پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے واک آؤٹ کے بعد ایوان میں واپس آ کر فیصل واوڈا کی تقریر سنی، جس پر فلک ناز چترالی نے کہا کہ ان کی حیثیت کیا ہے اور وہ کیوں بول رہے ہیں۔
فیصل واوڈا نے جواب میں کہا کہ وہ فلک ناز چترالی کو نہیں جانتے اور ان کی حیثیت کیا ہے، اور یہ کہ کچھ لوگ ملک کو توڑنے اور سازشیں کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ ہماری ماں بہن کو ناپسندیدہ زبان سے مخاطب کریں گے تو ہم برداشت کریں گے۔
اسی دوران پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے فیصل واوڈا کے خلاف احتجاج جاری رکھا جبکہ حکومتی سینیٹرز ان کے دفاع میں آگئے۔ فیصل واوڈا نے پی ٹی آئی اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی صبر کریں، ابھی تو کام شروع ہوا ہے اور اداروں اور حکومت کی کمزوری کی وجہ سے ہی یہ لوگ ناپسندیدہ زبان استعمال کر رہے ہیں۔ سینیٹر فلک ناز چترالی نے کہا کہ آپ کی جرات کیسے ہوئی ہمارے لیڈر کا نام لینے کی، جس پر حکومتی سینیٹرز نے شور مچایا کہ کونسا لیڈر؟
فیصل واوڈا نے کہا کہ ہم ناپسندیدہ زبان کا جواب ناپسندیدہ زبان سے نہیں دیں گے، مگر حکومتی سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ سے مطالبہ کیا کہ فلک ناز چترالی سے معافی منگوائی جائے۔ اے این پی کے سینیٹر ایمل ولی خان نے بھی فلک ناز چترالی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ ایوان ہے، سارجنٹ بلا کر فلک ناز چترالی کو باہر نکالا جائے۔
چیئرمین سینیٹ نے فلک ناز چترالی کے جملے کو حذف کر دیا، لیکن فیصل واوڈا نے کہا کہ اگر ان کے الفاظ حذف کیے گئے تو وہ دوگنا ناپسندیدہ زبان استعمال کریں گے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اگر فلک ناز چترالی معذرت نہیں کریں گی تو ان کی رکنیت معطل کر دی جائے گی۔ حکومتی اراکین نے فلک ناز چترالی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، جس پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین چیئرمین سینیٹ کی ڈائس کے گرد جمع ہو گئے۔ بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے فلک ناز چترالی کی رکنیت دو دن کے لیے معطل کر دی اور سینیٹ کا اجلاس 12 ستمبر کو سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا۔