یوکرین نے اپنی سرزمین سے یورپ جانے والی روسی گیس کی فراہمی معاہدے کی میعاد مکمل ہونے کے بعد روک دی ہے۔ یہ فیصلہ بدھ کے روز اُس وقت کیا گیا جب موجودہ معاہدے کی مدت ختم ہو گئی۔ یوکرین نے نئے معاہدے کے حوالے سے انکار کرنے کا فیصلہ کیا، جو تین سالہ جنگ کے دوران ایک علامتی اقدام تھا، خاص طور پر اس وقت جب یورپ نے روس سے گیس کی درآمدات کو کم کرنے کا فیصلہ کیا۔
یوکرین کی وزارتِ توانائی نے اپنے بیان میں کہا کہ اس اقدام کو ملک کی قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس اقدام کو ’ماسکو کی بڑی شکستوں میں سے ایک‘ قرار دیا ہے۔
صدر زیلنسکی نے ٹیلی گرام پوسٹ میں کہا کہ ماسکو توانائی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اپنے شراکت داروں کو توانائی کے ذریعے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یوکرین کی وزارتِ توانائی نے اپنے بیان میں کہا کہ اس اقدام کو ملک کی قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس اقدام کو ’ماسکو کی بڑی شکستوں میں سے ایک‘ قرار دیا ہے۔
صدر زیلنسکی نے ٹیلی گرام پوسٹ میں کہا کہ ماسکو توانائی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اپنے شراکت داروں کو توانائی کے ذریعے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔