جرمنی کے صدر فرینک والٹر اسٹین میئر نے چانسلر اولاف شولز کی حکومت کے خاتمے کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کرتے ہوئے 23 فروری کو قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق، برلن میں صدر اسٹین میئر نے اعلان کیا کہ موجودہ صورتحال میں ایک مستحکم اور واضح اکثریت رکھنے والی حکومت کی ضرورت ہے جو ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹ سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے بعد سیاسی توجہ مسائل کے حل پر مرکوز ہونی چاہیے، اور انتخابی مہم شفاف اور غیرجانب دار ہونی چاہیے۔
صدر نے خبردار کیا کہ بیرونی دباؤ اور سوشل میڈیا پر گمراہ کن پروپیگنڈا جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں، جیسا کہ حالیہ رومانیہ کے انتخابات میں دیکھا گیا تھا۔
یہ فیصلہ اس وقت آیا جب چانسلر اولاف شولز اپنی اتحادی حکومت کا اعتماد کھو بیٹھے، جس کی بڑی وجہ ان کے وزیر خزانہ کرسٹیان لینڈنر کی جماعت فری ڈیموکریٹس کا حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونا تھا۔ اب اولاف شولز عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیں گے، جب تک نئی حکومت تشکیل نہیں دی جاتی۔
قبل از وقت انتخابات کے لیے جاری سروے میں کنزرویٹو پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اور امکان ہے کہ فریڈرک مرز چانسلر کے امیدوار کے طور پر سامنے آئیں گے۔
سروے کے مطابق، کنزرویٹو پارٹی کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس ڈی پی) پر 10 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے، جبکہ دائیں بازو کی سخت گیر جماعت الٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کو ایس پی ڈی پر معمولی سبقت حاصل ہے۔ گرین پارٹی اس دوڑ میں چوتھے نمبر پر ہے۔
مرکزی جماعتوں نے اے ایف ڈی کے ساتھ کسی بھی قسم کے اتحاد سے انکار کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں پارلیمنٹ میں کمزور اتحاد کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں، جو ممکنہ طور پر جرمنی کی سیاسی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔
رائٹرز کے مطابق، برلن میں صدر اسٹین میئر نے اعلان کیا کہ موجودہ صورتحال میں ایک مستحکم اور واضح اکثریت رکھنے والی حکومت کی ضرورت ہے جو ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹ سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے بعد سیاسی توجہ مسائل کے حل پر مرکوز ہونی چاہیے، اور انتخابی مہم شفاف اور غیرجانب دار ہونی چاہیے۔
صدر نے خبردار کیا کہ بیرونی دباؤ اور سوشل میڈیا پر گمراہ کن پروپیگنڈا جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں، جیسا کہ حالیہ رومانیہ کے انتخابات میں دیکھا گیا تھا۔
یہ فیصلہ اس وقت آیا جب چانسلر اولاف شولز اپنی اتحادی حکومت کا اعتماد کھو بیٹھے، جس کی بڑی وجہ ان کے وزیر خزانہ کرسٹیان لینڈنر کی جماعت فری ڈیموکریٹس کا حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونا تھا۔ اب اولاف شولز عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیں گے، جب تک نئی حکومت تشکیل نہیں دی جاتی۔
قبل از وقت انتخابات کے لیے جاری سروے میں کنزرویٹو پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اور امکان ہے کہ فریڈرک مرز چانسلر کے امیدوار کے طور پر سامنے آئیں گے۔
سروے کے مطابق، کنزرویٹو پارٹی کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس ڈی پی) پر 10 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے، جبکہ دائیں بازو کی سخت گیر جماعت الٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کو ایس پی ڈی پر معمولی سبقت حاصل ہے۔ گرین پارٹی اس دوڑ میں چوتھے نمبر پر ہے۔
مرکزی جماعتوں نے اے ایف ڈی کے ساتھ کسی بھی قسم کے اتحاد سے انکار کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں پارلیمنٹ میں کمزور اتحاد کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں، جو ممکنہ طور پر جرمنی کی سیاسی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔