اسلام آباد۔کمپٹیشن کمیشن نے آئس کریم کے نام پر مصنوعات کی گمراہ کن مارکیٹنگ کرنے پر ؓڑی کمپنیوں پر 17 کروڑ روپے جرمانہ کر دیا
اسلام آباد، 20 دسمبر: کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے صارفین کو گمراہ کرنے پر دو فروزن ڈیسرٹ بنانے والی کمپنیوں پر 75 ملین روپے فی کمپنی جرمانہ عائد کیا ہے، جنہوں نے فروزن ڈیسرٹ کو بطور “آئس کریم” کے طور پر غلط طریقے سے مارکیٹ کر کے صارفین کو گمراہ کیا۔
کمپٹیشن کمشین نے پاکستان فروٹ جوس کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ، جو کہ “ہائکو” آئس کریم کے مینوفیکچررز ہیں، کی شکایت پر کارروائی کی۔ درخواست میں کہا گیا کہ میسرز یونی لیور پاکستان جو کہ والز کے نام سے آئس کریم بناتی ہے اور میسرز فریزلینڈ جو کہ ـ’اومور‘ کے نام سے ’فروزن ڈیزرٹ‘ کی پراڈکٹ مینوفیکچر کرتی ہیں، اپنی پراڈکٹ کو آیس کریم کے طور پر مرکیٹ کر کے صارفین کو گمراہ کر ہی ہیں۔
مکمل قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد، کمپٹیشن کمیشن کے جناب سلمان امین اور سعید احمد نواز پر مشتمل بینچ دو دونون کمپنیوں پر ساڑھے سات کروڑ روپے ، الگ الگ جرمانہ عائد کیا۔ اس کے علاوہ یونیلور پاکستان پر اشتہارات میں اپنی مصنوعات کو دودھ سے بنی مصنوعات کے مقابلے میں زیادہ صحت بخش ظاہر کرنے اور گمراہ کن موازنہ پیش کرنے پر اضافی دو کورڑ روہے جرمانہ عائد کیا گیا۔
کمیشن کے بینچ نے اپنے حکم میں، پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور پنجاب پیور فوڈ ریگولیشنز 2018 کا حوالہ دیا، جن میں “فروزن ڈیسرٹ” اور “آئس کریم” کی دو الگ مصنوعات کے طور پر تشریح کی گئی ہے۔ ان معیارات کے مطابق، “آئس کریم” دودھ، کریم یا دیگر ڈیری مصنوعات سے تیار کی جاتی ہے، جبکہ “منجمد یا فروزن ڈیسرٹس” خوردنی ویجیٹیبل آئلز کے ساتھ دیگر اجزا کے امتزاج سے بنی پیسٹورائزڈ مکس سے تیار کی جاتی ہیں۔
کمیشن کے حکم میں بین الاقوامی قوانین کا بھی حوالہ دیا گیا، جن میں امریکہ، آسٹریلیا اور بھارت شامل ہیں، جہاں فوڈ کوالٹی اسٹینڈرڈز اتھارٹیز نے واضح کیا ہے کہ “آئس کریم” کی اصطلاح صرف ڈیری مصنوعات کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ خاص طور پر، امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) نے بھی ایک کمپنی کو اس کے فروزن ڈیسرٹ مصنوعات کو “آئس کریم” کے طور پر لیبل کر کے مارکیٹنگ اور غلط برانڈنگ کرنے پر سزا دی ہے۔
کمپٹیشن کمیشن نے کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گمراہ کن مارکیٹنگ کے طریقوں کو فوری طور پر بند کریں اور منجمد ڈیسرٹس کو اشتہارات میں آئس کریم کے طور پر پیش کرنے سے باز رہیں۔ دونوں کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے اشتہارات ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے فوری ہٹا دیں اور اپنے اشتہارات میں واضح طور پر مصنوعات کی نوعیت اور اجرزاء کو ظاہر کریں اور اس حوالے سے مناسب ڈسکلیمر بھی دیں۔ کمپنیوں کو کو 30 دن کے اندر حکم کی تعمیل کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عدم تعمیل کی صورت میں مدت پوری ہونے پر پر جرمانے میں روزانہ ایک لاکھ روپے کا اضافہ عائد ہو گا۔