حکومت نے نان فائلرز کے خلاف کارروائی مزید سخت کرنے کے لیے ٹیکس قانون میں ترمیمی بل 2024-25 قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ اس مجوزہ بل میں نان فائلرز کے لیے کئی پابندیاں تجویز کی گئی ہیں تاکہ معیشت کو دستاویزی بنانے کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔
بل کے مطابق نان فائلرز کو 800 سی سی سے زائد گاڑیاں خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی اور وہ مخصوص حد سے زیادہ جائیداد یا شئیرز کی خریداری نہیں کر سکیں گے۔ اس کے ساتھ ہی، نان فائلرز کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولنے اور ایک حد سے زیادہ بینکنگ ٹرانزیکشنز کرنے پر بھی پابندی عائد کی جائے گی۔ تاہم، انہیں موٹر سائیکل، رکشہ، اور ٹریکٹر خریدنے کی اجازت ہوگی۔
غیر رجسٹرڈ کاروباری افراد کے لیے بھی سخت اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، جن میں ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا، جائیداد کی منتقلی پر پابندی، اور پراپرٹی کاروبار حکومت کی تحویل میں لینے کی گنجائش شامل ہے۔
مجوزہ بل میں ایف بی آر کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ نان فائلرز کی فہرست جاری کرے، اور فہرست میں شامل افراد کے اکاؤنٹس فوری طور پر منجمد کر دیے جائیں گے۔ سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے پر بھی پابندیاں عائد ہوں گی، جن میں بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنا اور پراپرٹی ٹرانسفر پر پابندی شامل ہے۔ تاہم، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے دو دن بعد اکاؤنٹس کو دوبارہ بحال کر دیا جائے گا۔
بل کے تحت، اکاؤنٹس کو ان فریز کروانے کے لیے چیف کمشنر کے پاس اپیل دائر کرنی ہوگی۔ مزید برآں، فائلرز کے والدین، بیوی، اور 25 سال تک کے بچے خود بخود فائلرز شمار کیے جائیں گے۔
یہ مجوزہ پابندیاں وفاقی حکومت کے نوٹیفیکیشن کے بعد نافذ العمل ہوں گی اور ان کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اور قومی معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔
بل کے مطابق نان فائلرز کو 800 سی سی سے زائد گاڑیاں خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی اور وہ مخصوص حد سے زیادہ جائیداد یا شئیرز کی خریداری نہیں کر سکیں گے۔ اس کے ساتھ ہی، نان فائلرز کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولنے اور ایک حد سے زیادہ بینکنگ ٹرانزیکشنز کرنے پر بھی پابندی عائد کی جائے گی۔ تاہم، انہیں موٹر سائیکل، رکشہ، اور ٹریکٹر خریدنے کی اجازت ہوگی۔
غیر رجسٹرڈ کاروباری افراد کے لیے بھی سخت اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، جن میں ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا، جائیداد کی منتقلی پر پابندی، اور پراپرٹی کاروبار حکومت کی تحویل میں لینے کی گنجائش شامل ہے۔
مجوزہ بل میں ایف بی آر کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ نان فائلرز کی فہرست جاری کرے، اور فہرست میں شامل افراد کے اکاؤنٹس فوری طور پر منجمد کر دیے جائیں گے۔ سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے پر بھی پابندیاں عائد ہوں گی، جن میں بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنا اور پراپرٹی ٹرانسفر پر پابندی شامل ہے۔ تاہم، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے دو دن بعد اکاؤنٹس کو دوبارہ بحال کر دیا جائے گا۔
بل کے تحت، اکاؤنٹس کو ان فریز کروانے کے لیے چیف کمشنر کے پاس اپیل دائر کرنی ہوگی۔ مزید برآں، فائلرز کے والدین، بیوی، اور 25 سال تک کے بچے خود بخود فائلرز شمار کیے جائیں گے۔
یہ مجوزہ پابندیاں وفاقی حکومت کے نوٹیفیکیشن کے بعد نافذ العمل ہوں گی اور ان کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اور قومی معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔