اسلام آباد ۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں نیشنل فرانزک ایجنسی بل 2024ء کو منظوری دے دی گئی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس آج منعقد ہوا، جس میں یہ بل، جو پہلے ہی سینیٹ سے منظور ہوچکا تھا، وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایوان میں پیش کیا۔
پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے بل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھا قدم ہے، تاہم اس میں چند خامیاں باقی ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بل کے تحت جیلوں میں ڈالنے کے راستے کو کافی کھلا رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری افسر کی جانب سے جان بوجھ کر اختیارات کے غلط استعمال پر صرف ایک لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا رکھی گئی ہے، جو ناکافی ہے۔ ان کے مطابق، جرمانے کی رقم کم از کم دس لاکھ ہونی چاہیے۔
شازیہ مری نے بل کی زبان پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایک جگہ “وزیر اعظم” کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، جبکہ دیگر مقامات پر “وزیراعظم” لکھا گیا ہے، جو آگے چل کر مسائل پیدا کرسکتا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ جرمانے کی حد کو ایک لاکھ سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کیا جائے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فرانزک سائنس اور اس کی تکنیک کا ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فرانزک سائنس لیبارٹری کی سہولت اسلام آباد میں دستیاب ہوگی۔
شازیہ مری کی ترامیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان ترامیم کو فی الحال ڈراپ کیا جائے یا واپس لے لیا جائے تاکہ بل منظور ہوسکے۔ حکومت بعد میں ان ترامیم پر غور کرے گی اور مخالفت نہیں کرے گی۔
اجلاس کے اختتام پر قومی اسمبلی نے نیشنل فرانزک ایجنسی بل 2024ء کو منظوری دے دی۔