اسلام آباد۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کے اجلاس میں ممبر کمیٹی آغا رفیع اللہ اورسیکرٹری تعلیم محی الدین وانی کے درمیان تکرار ہوگئی جبکہ کمیٹی نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا چیئرمین میرٹ پر لگانے کی تجویز دیدی،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف پی ایس سی کا چیئرمین سیاسی بھرتی نہیں ہونا چاہیے۔
چیئرمین اسلم گھمن کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی تعلیم کا اجلاس ہوا۔سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ڈیلی ویجرز اساتذہ کی زیادہ سے زیادہ تنخواہ 28 ہزار ہے، ڈیلی ویجرز اساتذہ کو این جی او لیپ ٹاپ اور سہولتیں دے رہی ہے۔
آغا رفیع اللہ نے سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ یہیں رک جائیں کیونکہ آپ این جی اوز کا دفاع کر رہے ہیں۔سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی نے کہا کہ ہمیں بات مکمل کرنے دیں۔آغا رفیع اللہ نے کہا کہ میری غلطی ہے ڈیلی ویجرز اساتذہ کی تنخواہ کی بات کر رہا ہوں اور آپ دفاع کر رہے ہیں۔
سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی نے جواب دیا کہ گریڈ 16 کے ریگولر ٹیچر کی بنیادی تنخواہ 40 ہزار ہے اور وہ الیکشن ڈیوٹی، اضافی وقت اور تمام ڈیوٹیز کا پابند ہے جبکہ ڈیلی ویجر یا وزڑنگ عملے میں موجود اساتذہ کوئی اضافی ڈیوٹی نہیں کرتے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ممبر کمیٹی شازیہ ثوبیہ، فیڈرل بورڈ اور این جی او کے نمائندے کی ذیلی کمیٹی بنا رہے ہیں۔
آغا رفیع اللہ نے کہا کہ جب آئین پاکستان کے تحت کم از کم تنخواہ طے ہو گئی تو اس پر عملدرآمد ہونا چاہئے، اگر میرا موضوع کم ازکم تنخواہ اور مزدوری ہے تو اس پر یکساں عملدرآمد کراوں گا، کمپنی مالکان اپنی مرضی کہ تنخواہ دیتے ہیں اور کہتے ہیں ورکر خوش ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہاں گھوسٹ اسکول اور ٹیچر بھی نکلے ہیں،اگر کوئی محنت کر رہا ہے اور پڑھا رہا ہے تو تنخواہ مناسب اور وقت پر ملنی چاہیے، پنجاب میں اسکول پرائیویٹ کمپنی کے حوالے کیے گئے تو چھ چھ ماہ تنخواہ نہیں ملی، ممبر کمیٹی ذوالفقار علی بھٹی نے کہا کہ ایسے قوانین بھی نہیں بنا سکتے کہ ہمارے ادارے ان پر عملدرآمد نا کر سکیں،جیسے وزٹنگ کے اساتذہ کی تنخواہ ہوتی ہے اس طرح سے بھی تنخواہ سیٹ ہو سکتی ہے۔
پنجاب کے تعلیمی معیار پر چیئرمین کمیٹی نے بات کی اور پنجاب تعلیم میں باقی صوبوں سے پیچھے نہیں، پنجاب میں تعلیمی نظام پنجابی ایجوکیشن فاونڈیشن جو کہ حکومتی ادارہ ہے اور کمپنی نہیں، ممبر کمیٹی مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ پرائیویٹ اداروں نے اپنی مناپلی بنا رکھی ہےچیئرمین کمیٹی نے ذیلی کمیٹی کو ڈیلی ویجر اساتذہ کی تنخواہ پر 1 ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔اجلاس میں آغا رفیع اللہ کی جانب سے مستحقین کے لیے جامعات میں خصوصی نشستیں رکھنے کا بل بھی زیرِ بحث آیا۔
اجلا س میںمستحقین کے لیے یونیورسٹیوں میں خصوصی نشستیں رکھنے کا بل زیر بحث آیا،آغارفیع اللہ نے کہا کہ جو بچے قابلیت رکھتے ہیں مگر یونیورسٹی کی تعلیم افورڈ نہیں کر سکتے ان کو یونیورسٹی میں خصوصی نشستیں ملنی چاہیے، قابلیت رکھنے والے معزور بچوں کو بھی یونیورسٹیز میں ترجیحی بنیادوں پر داخلہ ملنا چاہیے۔
اس موقع پر چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پاس اختیارات ہیں، جو بچے میرٹ پر پورا اترتے ہیں مگر تعلیم کے اخراجات نہیں برداشت کر سکتے تو ان کے لیے پبلک سیکٹر میں سیٹیں ہیں،نجی یونیورسٹیوں کو پابند کرنے کی ضرورت ہے کہ مستحق اور قابل بچوں کو ترجیح دے،ہم نے صرف دو ہزار فیس بڑھائی تو سڑکیں بند کر دی گئیں مگر پرائیویٹ یونیورسٹیاں لاکھوں فیس لے رہی ہیں، لمز اور آغا خان 25،25 لاکھ فیس لیتے ہیں۔
ممبر کمیٹی مہتاب اکبر نے کہا کہ سی ایس آر کے تحت بڑی کمپنیوں کو معزور اور مستحق بچوں کی تعلیم کا خرچ اٹھانا چاہیے،سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی نے کہا کہ اسکالر شپ اسکیم کے اندر 25 فیصد کوٹا مستحق بچوں کے لیے مختص ہونا چاہئے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف پی ایس سی کا چیئرمین سیاسی بھرتی نہیں ہونا چاہیے، قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی تعلیم کے 20 ممبران قومی اسمبلی ایف پی ایس سی چئیرمین میرٹ پر لگانے پر زور دیتے ہیں۔