لندن۔ افواج پاکستان کیخلاف پراپیگنڈا مہم کیلئے ایک ملین پاﺅنڈ مختص کیا گیا ہے اس حوالے سے لندن میں بھارتی سفارتخانے میں خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے
سینئر صحافی اظہر جاوید، نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کیخلاف سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا مہم چل رہی ہے جس کیلئے ایک ملین پاﺅنڈ رقم مختص کی گئی ہے اور اس سلسلے میں برطانیہ میں بھارتی ایمبیسی میں خصوصی سیل بھی قائم کیاگیا،انہوں نے ایک اور ملک کے ملوث ہونے کا بھی اشارہ کیا تاہم اس کا نام لینے سے گریز کیا۔
انہوں نے کہا کہ، جوسازش اس وقت چل رہی ہے پاکستان کے خلاف اور افواج پاکستان کے خلاف، اس کیلئے ایک ملین پاونڈ مختص کیا گیاہے،اور صرف اس کمپین کے لیے جو سوشل میڈیا پر چلے گی، بلکہ چل رہی ہے۔ یہاں پر(برطانیہ میں) لابنگ کمپنیز کی خدمات لی گئی ہیں، اس میں جو ممالک جو ہیں ملوث ہیں اور یہ فنڈنگ جن کی طرف سے کی جارہی ہے، ایک تو انڈیا ہے، انڈیا کی ایمبیسی ہے جو ہالبرن میں ہے،وہاں پر خصوصی سیل بنا ہے جہاں پر اس کی ساری نگرانی ہورہی ہے لیکن دوسرے ملک کا نام میں لے نہیں سکتا۔
اظہر جاوید کا مزید کہنا تھا کہ دوسری جو سب سے بڑی بات ہے، برطانوی حکومت کے اندر بھی ایک بہت بڑا حلقہ ہے جو سپورٹ کررہا ہے ، اور لابنگ کی گئی ہے،اس حوالے سے آپ نے پچھلے دنوں کچھ ٹویٹس بھی دیکھے ہوں گے لیکن خوفناک اس میں یہ ہے کہ حکومت پاکستان اس کےردعمل یا کاﺅنٹر میں کچھ نہیں کررہی۔
انہوں نے کہا کہ مختص کی گئی رقم سے مختلف پلیٹ فارمز پر ویڈیوز اور دیگر موجود کو پروموٹ کیا جائے گا، ذرائع بتاتے ہیں کہ پاکستان کیخلاف جو معاملات چل رہے ہیں، سوشل میڈیا کمپنیوں کے ذریعے مظاہرے تیز کیے جائیں گے اور خاص طور پر ابھی جوکچھ اسلام ?ا?باد میں ہوا، اس کو استعمال کر کے ایک بہت بڑی سازش رچی جارہی ہے‘۔
صحافی اظہر جاوید نے مزید بتایا کہ ’امریکا سے پیسے جنریٹ ہوئے ہیں، وہاں فنڈنگ ہوئی ہے، کچھ لوگ کچھ لابنگ فارمز کو بھی ہائیر کررہے ہیں ، سوشل میڈیا پر کسی بھی پوسٹ کو کہیں سے بھی پروموٹ کرسکتے ہیں، انڈیا کے مختلف شہروں سے اس کو اوریجنیٹ کیا جارہا ہے ، فنڈنگ سے جمع رقم براہ راست ان لوگوں کو منتقل کی جارہی ہے ،یہ سب کچھ عام پاکستانی اور اوورسیز پاکستانیوں کی برین واشنگ کیلئے کیا جارہا ہے اور اس میں برطانیہ کی سرزمین استعمال ہورہی ہے‘۔
ان کامزید کہناتھاکہ برطانیہ کے جومنسٹرز ہیں ،وہ یہ تو دیکھتے ہیں کہ یہاں پر فسادات ہوئے تھے ، سوشل میڈیا پوسٹ پر تین سال کی سزا بھی دی گئی،لیکن جو برطانیہ گڑھ بنا ہوا ہے اس وقت پاکستان کے خلاف سازش کا، جھوٹی خبریں لگائی جارہی ہیں، اس پر یہ حکومت کچھ نہیں کررہی، بلکہ اس کو دوسرے طریقے سے سپورٹ جاری ہے‘۔
ایک سوال کے جواب میں اظہر جاوید کہا کہ وقت آنے پر ثبوتوں کا جواب دوں گا، میرے پاس وہ لوگ ہی ثبوت ہیں جن کے ذریعے یہ سب کچھ کیاگیا، آپ کو یاد ہوگا، میں نے ایک خبر دی تھی کہ عمران خان کی برطانیہ میں کچھ لوگوں سے فون پر بات ہوتی ہے اور وہ جیل سے ان معاملات سے متعلق ہدایات دے رہے ہیں، وہ بھی سچی ثابت ہوئی، تین جیل اہلکار معطل بھی ہوئے، پھر میرا جو سورس ہے ظاہری بات ہے اس کو میں نے پروٹیکٹ بھی کرنا ہے، میرا بڑا اتھینٹک سورس ہے ۔
لندن میں جھوٹی خبریں پھیلانے پرمقدمہ کے ایک اورسوال کے جواب میں اظہر جاوید نے موقف اپنایا کہ ’ہائی کمیشن کو بالکل ان کے خلاف مقدمہ کرنا چاہیے، اگر یہاں پر لگنے والی جھوٹی پوسٹ پر لاہور سے گرفتاری ہوسکتی ہے، اور اسلام آباد میں جو اس دن ہوا ، یہاں سے جتنی پوسٹیں ہوئیں، جتنے سوشل میڈیا اکاونٹس یہاں پر استعمال ہوئے، اسلام آباد میں مظاہرے کے لیے لوگوں کو بھڑکانے کے لیے ان اکاﺅنٹس کا استعمال کیاگیا، حکومت پاکستان کو بھی ان کیخلاف شکایت کرنی چاہیے ، باقاعدہ ایف آئی آر پولیس میں رپورٹ کرنی چاہیے۔