اسلام آباد۔حکومت طویل مدتی پنشن بل کو روکنے کیلئے ریٹائرمنٹ کی اوسط عمر کو 5 سال کم کرکے 55 سال کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ایک سینئر حکومتی افسر نے بتایا ہے کہ یہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی پیش کردہ تجاویز میں سے ایک ہے اور وفاقی حکومت فی الوقت اس پر غور کررہی ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب مخصوص عہدوں کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے پر بحث جاری ہے۔
وزارت خزانہ نے گزشتہ سال ریٹائرمنٹ کے فوائد کی ادائیگی پر آنے والے اخراجات میں عارضی تاخیر کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر 2 سال بڑھا کر 62 سال کرنے کی تجویز پیش کی تھی تاہم اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے اس کی مخالفت کی تھی۔فی الحال، سرکاری ملازمین کو 60 سال کی عمر میں آخری بنیادی تنخواہ کے مساوی یا بعض حالات میں زیادہ سے زیادہ 30 سالہ سروس کی بنیاد پر پنشن دی جاتی ہے۔
اسلام آباد۔حکومت پاکستان سرکاری ملازمین کے لیے ریٹائرمنٹ کی موجودہ عمر کو 60 سال سے کم کرکے 55 سال کرنے پر غور کر رہی ہے، تاکہ طویل مدتی پنشن اخراجات کو قابو میں رکھا جا سکے۔ ایک سینئر حکومتی افسر کے مطابق یہ تجویز عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سفارشات میں شامل ہے، اور اس پر وفاقی حکومت میں مشاورت جاری ہے۔
گزشتہ سال وزارت خزانہ نے ریٹائرمنٹ کی عمر 2 سال بڑھا کر 62 سال کرنے کی تجویز دی تھی تاکہ پنشن کے اخراجات کو عارضی طور پر کم کیا جا سکے۔ تاہم، اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن نے اس تجویز کی مخالفت کی تھی۔ موجودہ قانون کے تحت سرکاری ملازمین 60 سال کی عمر میں ریٹائر ہوتے ہیں اور انہیں پنشن آخری بنیادی تنخواہ کے مساوی یا 30 سالہ سروس کی بنیاد پر فراہم کی جاتی ہے۔
موجودہ پنشن نظام پر بڑھتے ہوئے اخراجات حکومتی مالیاتی دباو¿ میں اضافہ کر رہے ہیں۔ریٹائرمنٹ کی عمر میں کمی کے ساتھ پنشن کے بوجھ کو کم کرنے کی کوشش ایک اہم حکمتِ عملی کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، تاہم اس کے اثرات پر تفصیلی تجزیہ جاری ہے۔
اس تجویز کو بعض حلقوں کی جانب سے ملازمین کے کیریئر پر منفی اثرات ڈالنے اور تجربہ کار افراد کے جلد ریٹائر ہونے پر تشویش کا سامنا ہے۔حکومت اس تجویز پر غور کے ساتھ متبادل اقدامات کا جائزہ لے رہی ہے۔ اگر یہ فیصلہ نافذ کیا گیا تو یہ سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ پالیسی اور ملک کے پنشن نظام میں بڑی تبدیلیوں کا باعث بنے گا۔