پاکستان اور بیلاروس کے درمیان مفاہمت کی آٹھ یادداشتوں پر دستخط ہوگئے ہیں، جن میں فارمیسیز کی رجسٹریشن، ادویات کی سپلائی، نیوٹریشن فوڈ، آٹوموبائل مصنوعات، جانوروں کی ادویات کی فراہمی اور لاجسٹک سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ یہ مفاہمتی یادداشتیں دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید فروغ دینے کی غرض سے تیار کی گئی ہیں۔
اسلام آباد میں ہونے والے ایک بزنس فورم کے دوران پاکستان کے وفاقی وزیر تجارت جام کمال اور بیلاروس کے وزیر توانائی نے مشترکہ صدارت کی، جہاں دونوں ممالک کی کمپنیوں کے درمیان 8 مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ ان معاہدوں میں گرین کارپوریشن انیشی ایٹو اور بیلاروس کی ٹریکٹر ورکس کمپنی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت شامل ہے۔ مزید برآں، دوا ساز کمپنیوں کے درمیان پانچ سالہ معاہدہ بھی طے پایا ہے، جس کے تحت فارمیسیز کی رجسٹریشن، ادویات کی سپلائی، نیوٹریشن فوڈ، آٹوموبائل مصنوعات، جانوروں کی ادویات کی فراہمی اور لاجسٹک کے شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے گا۔
وزیر تجارت جام کمال نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی رکاوٹیں کم کرنے اور مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بیلاروس کے ٹریکٹرز کو پائیداری کی علامت سمجھا جاتا ہے، اور دونوں ممالک شنگھائی تعاون تنظیم میں تجارتی شراکت دار ہیں۔ وزیر نے مزید کہا کہ 2025 سے 2027 کے روڈ میپ پر اتفاق کر لیا گیا ہے اور اس پر عملی اقدامات کیے جائیں گے۔
جام کمال نے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے وسیع مواقع پر بھی روشنی ڈالی، خاص طور پر توانائی، زراعت، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں، اور کہا کہ پاکستان 25 کروڑ کی آبادی کے ساتھ دنیا کی چھٹی بڑی مارکیٹ بننے کے ساتھ ساتھ خطے میں ٹرانزٹ تجارت کا مرکز بننے کے لیے پُرعزم ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان گوشت، ڈیری اور زرعی مصنوعات کی برآمدات کو بڑھانے کی کوشش کرے گا۔
اسلام آباد میں ہونے والے ایک بزنس فورم کے دوران پاکستان کے وفاقی وزیر تجارت جام کمال اور بیلاروس کے وزیر توانائی نے مشترکہ صدارت کی، جہاں دونوں ممالک کی کمپنیوں کے درمیان 8 مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ ان معاہدوں میں گرین کارپوریشن انیشی ایٹو اور بیلاروس کی ٹریکٹر ورکس کمپنی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت شامل ہے۔ مزید برآں، دوا ساز کمپنیوں کے درمیان پانچ سالہ معاہدہ بھی طے پایا ہے، جس کے تحت فارمیسیز کی رجسٹریشن، ادویات کی سپلائی، نیوٹریشن فوڈ، آٹوموبائل مصنوعات، جانوروں کی ادویات کی فراہمی اور لاجسٹک کے شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے گا۔
وزیر تجارت جام کمال نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی رکاوٹیں کم کرنے اور مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بیلاروس کے ٹریکٹرز کو پائیداری کی علامت سمجھا جاتا ہے، اور دونوں ممالک شنگھائی تعاون تنظیم میں تجارتی شراکت دار ہیں۔ وزیر نے مزید کہا کہ 2025 سے 2027 کے روڈ میپ پر اتفاق کر لیا گیا ہے اور اس پر عملی اقدامات کیے جائیں گے۔
جام کمال نے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے وسیع مواقع پر بھی روشنی ڈالی، خاص طور پر توانائی، زراعت، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں، اور کہا کہ پاکستان 25 کروڑ کی آبادی کے ساتھ دنیا کی چھٹی بڑی مارکیٹ بننے کے ساتھ ساتھ خطے میں ٹرانزٹ تجارت کا مرکز بننے کے لیے پُرعزم ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان گوشت، ڈیری اور زرعی مصنوعات کی برآمدات کو بڑھانے کی کوشش کرے گا۔