پنجاب کی وزیر اطلاعات، عظمیٰ بخاری، نے کہا ہے کہ 24 نومبر کو حکومت وہی اقدامات کرے گی جو عام طور پر دہشت گردوں کے خلاف کیے جاتے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعض عناصر ریاست کے خلاف جنگ کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان لوگوں کے پاس منصوبہ بندی کے لیے مختلف پلانز ہیں تو ریاست بھی مکمل تیاری رکھتی ہے۔ 24 نومبر کو قانون نافذ کرنے والے ادارے بھرپور کارروائی کریں گے۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی کو فساد برپا کرنے کے لیے چار چار لاکھ روپے فراہم کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد میں ریلی پر 81 کروڑ روپے خرچ کیے، جو خیبرپختونخوا کے عوام کی فلاح و بہبود پر استعمال ہونے چاہیے تھے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ فنڈز کہاں سے آ رہے ہیں؟ ساتھ ہی انہوں نے علیمہ خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ حقیقت کا سامنا کریں اور غیر ضروری دعووں سے گریز کریں۔
عظمیٰ بخاری نے عدلیہ پر زور دیا کہ دہشت گردی کے مقدمات میں ملزمان کے حق میں فیصلے نہ کیے جائیں اور قانون کو مضبوط بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سوشل میڈیا کو ضابطہ اخلاق کا پابند بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے، اور ایف آئی اے کی صلاحیت میں اضافہ بھی کیا جانا چاہیے۔
وزیر اطلاعات نے یہ بھی بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ان کے کیس میں ایک ملزم کی ضمانت منسوخ کر دی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد مرکزی ملزمہ کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزم نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فیک ویڈیوز پھیلانے کا اعتراف کیا ہے، جو تحریک انصاف کے پروپیگنڈا سیل کا حصہ ہیں۔