اسلام آباد: پاکستانی تجارتی اور کمرشل سرگرمیوں کے حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ایرانی گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایرانی گاڑیوں پر بھی ٹیکس عائد کیا جائے اور اس حوالے سے دفتر خارجہ کے ذریعے ایرانی سفیر سے بات کی جائے۔
یہ اجلاس سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، جس میں ایران کی جانب سے پاکستانی تجارتی گاڑیوں پر 10 فیصد ٹیکس وصولی کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے بتایا کہ ایران پاکستانی کمرشل گاڑیوں سے 10 فیصد لیوی وصول کرتا ہے، اور ایران میں ہر ایک کلو میٹر سفر کرنے پر پاکستانی کمرشل گاڑیوں سے ایک ڈالر اضافی چارج کیا جاتا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان آنے والی ایرانی کمرشل گاڑیوں سے ابھی تک کوئی ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہا، حالانکہ ایران پاکستانی گاڑیوں سے ٹیکس لے رہا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایران پاکستانی کمرشل گاڑیوں سے لیوی وصولی بند کرے، یا پھر پاکستان کو بھی ایرانی گاڑیوں پر ٹیکس وصول کرنے کا اختیار حاصل ہونا چاہیے۔ اس معاملے میں وزارت تجارت کا کلیدی کردار ادا کرنا ضروری ہے۔
بلوچستان عوام پارٹی سے تعلق رکھنے والے ممبر دنیش کمہار نے ایف بی آر کو انسداد اسمگلنگ کے اختیارات کے غلط استعمال کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ ان اختیارات کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے انکوائری کی جائے۔ چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اپنی مرضی کے ایماندار افسران کے نام دیں، تو ہم انکوائری کروا سکتے ہیں، جس پر دنیش کمہار نے کہا کہ ہمیں آپ پر اعتماد ہے، آپ خود انکوائری کمیٹی تشکیل دیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے اس پر یقین دہانی کرائی کہ انکوائری کمیٹی تشکیل دے کر اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی اور رپورٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو پیش کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس کاروباری شخص نے شکایت کی ہے، ان کے خلاف کسی قسم کی انتظامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
کمیٹی اجلاس میں ایک اور اہم انکشاف ہوا کہ بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں سے جعلی نوٹ نکلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس پر اسٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ ملک کے چھوٹے صوبوں میں 3334 بینک برانچز ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ صارفین کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
یہ اجلاس حکومت کی جانب سے اقتصادی معاملات میں شفافیت اور منصفانہ ٹیکس نظام کو یقینی بنانے کی کوششوں کا حصہ تھا، اور اس میں اہم تجارتی معاملات کے حل کی سمت واضح کی گئی۔
یہ اجلاس سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، جس میں ایران کی جانب سے پاکستانی تجارتی گاڑیوں پر 10 فیصد ٹیکس وصولی کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے بتایا کہ ایران پاکستانی کمرشل گاڑیوں سے 10 فیصد لیوی وصول کرتا ہے، اور ایران میں ہر ایک کلو میٹر سفر کرنے پر پاکستانی کمرشل گاڑیوں سے ایک ڈالر اضافی چارج کیا جاتا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان آنے والی ایرانی کمرشل گاڑیوں سے ابھی تک کوئی ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہا، حالانکہ ایران پاکستانی گاڑیوں سے ٹیکس لے رہا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایران پاکستانی کمرشل گاڑیوں سے لیوی وصولی بند کرے، یا پھر پاکستان کو بھی ایرانی گاڑیوں پر ٹیکس وصول کرنے کا اختیار حاصل ہونا چاہیے۔ اس معاملے میں وزارت تجارت کا کلیدی کردار ادا کرنا ضروری ہے۔
بلوچستان عوام پارٹی سے تعلق رکھنے والے ممبر دنیش کمہار نے ایف بی آر کو انسداد اسمگلنگ کے اختیارات کے غلط استعمال کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ ان اختیارات کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے انکوائری کی جائے۔ چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اپنی مرضی کے ایماندار افسران کے نام دیں، تو ہم انکوائری کروا سکتے ہیں، جس پر دنیش کمہار نے کہا کہ ہمیں آپ پر اعتماد ہے، آپ خود انکوائری کمیٹی تشکیل دیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے اس پر یقین دہانی کرائی کہ انکوائری کمیٹی تشکیل دے کر اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی اور رپورٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو پیش کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس کاروباری شخص نے شکایت کی ہے، ان کے خلاف کسی قسم کی انتظامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
کمیٹی اجلاس میں ایک اور اہم انکشاف ہوا کہ بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں سے جعلی نوٹ نکلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس پر اسٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ ملک کے چھوٹے صوبوں میں 3334 بینک برانچز ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ صارفین کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
یہ اجلاس حکومت کی جانب سے اقتصادی معاملات میں شفافیت اور منصفانہ ٹیکس نظام کو یقینی بنانے کی کوششوں کا حصہ تھا، اور اس میں اہم تجارتی معاملات کے حل کی سمت واضح کی گئی۔