جرمنی کے برلن چڑیا گھر میں ایک ایشیائی ہاتھی کو پائپ سے نہاتے ہوئے دیکھا گیا، جس کے بعد اسے “نہانے کی ملکہ” کا لقب دیا گیا ہے۔ “میری” نامی اس ہتھنی نے اپنی سونڈ کا استعمال کرتے ہوئے پائپ سے پانی لے کر اپنے جسم کو دھونا شروع کیا۔ اس نے نہ صرف اپنے جسم کو صاف کیا بلکہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ کوئی حصہ خشک نہ رہ جائے، اپنی ٹانگوں کو اٹھا کر پیٹ پر بھی پانی ڈالا۔ محققین نے اس منفرد طرز عمل کو “نفیس” قرار دیا۔
تاہم، میری کے اس غیر معمولی غسل کی مہارت کو دیکھ کر، برلن چڑیا گھر کی ایک اور ہتھنی، “انچلی” حسد کرنے لگی اور اس نے میری کے غسل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ انچلی نے اپنی سونڈ کا استعمال کرتے ہوئے پائپ کو پکڑا اور اس پر دباؤ ڈال کر پانی کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال دی، جس سے سائنسدانوں کو حیرانی ہوئی۔
برلن کی ہمبولڈ یونیورسٹی کے محققین کے مطابق، دونوں ہاتھیوں نے اپنی سونڈوں کا استعمال کرتے ہوئے وہ طرز عمل اختیار کیا جو پہلے انسانوں میں ہی منفرد سمجھا جاتا تھا۔ حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس طرح کے ذہنی ہنر نہ صرف انسانوں، بلکہ چمپینزی، کوے، ڈالفن اور اب ہاتھیوں میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔
تاہم، میری کے اس غیر معمولی غسل کی مہارت کو دیکھ کر، برلن چڑیا گھر کی ایک اور ہتھنی، “انچلی” حسد کرنے لگی اور اس نے میری کے غسل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ انچلی نے اپنی سونڈ کا استعمال کرتے ہوئے پائپ کو پکڑا اور اس پر دباؤ ڈال کر پانی کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال دی، جس سے سائنسدانوں کو حیرانی ہوئی۔
برلن کی ہمبولڈ یونیورسٹی کے محققین کے مطابق، دونوں ہاتھیوں نے اپنی سونڈوں کا استعمال کرتے ہوئے وہ طرز عمل اختیار کیا جو پہلے انسانوں میں ہی منفرد سمجھا جاتا تھا۔ حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس طرح کے ذہنی ہنر نہ صرف انسانوں، بلکہ چمپینزی، کوے، ڈالفن اور اب ہاتھیوں میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔