بنگلادیش کی عبوری حکومت کے مشیر برائے قانون، انصاف اور پارلیمانی امور آصف نذیر نے اعلان کیا ہے کہ سیاسی مخالفین کے قتل، تشدد اور لاپتا کرنے کے الزامات میں مفرور شیخ حسینہ واجد سمیت دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، آصف نذیر نے کہا کہ انٹرپول سے شیخ حسینہ واجد اور دیگر مفرور ملزمان کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کرائے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان مفرور افراد کو دنیا کے کسی بھی کونے میں چھپے ہوئے ہوں، واپس لایا جائے گا تاکہ انہیں عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے۔
مشیر برائے قانون نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بعض لوگ بے بنیاد مقدمات کے بارے میں جھوٹے پروپیگنڈے پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کرنے اور بنگلادیش کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم ان الزامات کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی فرد کے خلاف اس طرح کے الزامات لگانا معمول کی بات ہے، لیکن ان پر ردعمل دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
آصف نذیر کے اس بیان سے ایک روز قبل، بنگلادیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر یونس نے فنانشل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ فی الحال ان کی حکومت بھارت سے شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ نہیں کرے گی۔
یاد رہے کہ 30 اکتوبر کو شیخ حسینہ واجد، جو کہ 15 سال تک بنگلادیش کی وزیراعظم رہیں، طلبا کے طویل احتجاج اور دیگر سیاسی وجوہات کی بنا پر بھارت فرار ہو گئی تھیں، اور اس کے بعد فوج نے ملک میں عبوری حکومت قائم کی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، آصف نذیر نے کہا کہ انٹرپول سے شیخ حسینہ واجد اور دیگر مفرور ملزمان کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کرائے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان مفرور افراد کو دنیا کے کسی بھی کونے میں چھپے ہوئے ہوں، واپس لایا جائے گا تاکہ انہیں عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے۔
مشیر برائے قانون نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بعض لوگ بے بنیاد مقدمات کے بارے میں جھوٹے پروپیگنڈے پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کرنے اور بنگلادیش کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم ان الزامات کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی فرد کے خلاف اس طرح کے الزامات لگانا معمول کی بات ہے، لیکن ان پر ردعمل دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
آصف نذیر کے اس بیان سے ایک روز قبل، بنگلادیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر یونس نے فنانشل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ فی الحال ان کی حکومت بھارت سے شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ نہیں کرے گی۔
یاد رہے کہ 30 اکتوبر کو شیخ حسینہ واجد، جو کہ 15 سال تک بنگلادیش کی وزیراعظم رہیں، طلبا کے طویل احتجاج اور دیگر سیاسی وجوہات کی بنا پر بھارت فرار ہو گئی تھیں، اور اس کے بعد فوج نے ملک میں عبوری حکومت قائم کی تھی۔