راولپنڈی ۔معروف عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان کے دورے کے اختتام پر پاکستانی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تصور سے کہیں زیادہ گرمجوشی سے استقبال کیا گیا اور حکومت نے بہترین انتظامات کیے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اللہ کا شکر گزار ہوں کہ میرا دورہ کامیاب رہا، اور خاص طور پر حکومت پاکستان، وزارت مذہبی امور اور وفاقی وزیر چوہدری سالک کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے مدعو کیا اور میرے ساتھ اچھا سلوک کیا۔
انہوں نے وفاقی حکومت، وزیراعظم، ڈپٹی وزیراعظم، حکومت پنجاب، وزیراعلیٰ پنجاب، صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا بھی شکریہ ادا کیا، اور کہا کہ پاکستان میں انہیں تصور سے دس گنا زیادہ استقبال ملا۔ انہوں نے کئی سالوں سے مختلف ممالک کا دورہ کیا ہے اور ہزاروں پاکستانیوں سے ملے ہیں۔
ڈاکٹر نائیک نے مزید کہا کہ پاکستان میں ان کا استقبال بہت زیادہ محبت سے کیا گیا، حکومت نے بہترین انتظامات کیے اور ان کے ساتھ کئی گھنٹوں تک افسران رہے۔ انہوں نے 1991 میں ایک بار پاکستان کا دورہ کیا تھا، مگر یہ ان کا پہلا سرکاری دورہ ہے اور ان کی کئی سالوں کی خواہش پوری ہوئی۔ لوگوں اور مذہبی اداروں نے ان کے لیے محبت کا اظہار کیا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ وہ 1994 میں میلان گئے تھے اور کئی ممالک کے دورے کیے، مگر پاکستان کا دورہ بہت خوشگوار رہا۔ یہاں جو محبت ملی، وہ کہیں اور نظر نہیں آئی۔انہوں نے کہا کہ انہیں کئی برسوں سے پاکستان آنے کی خواہش تھی، اور جب دعوت نامہ ملا تو انہوں نے بہت سے دعوت نامے قبول کیے، جن میں یونیورسٹیوں اور اداروں کے بھی شامل تھے۔ انہوں نے سیالکوٹ اور فیصل آباد کا دورہ بھی کیا کیونکہ سب انہیں سننا چاہتے تھے۔
ڈاکٹر نائیک نے یہ بھی کہا کہ طویل سفر ایک یا دو ہفتے کا ہوتا ہے، مگر جب بچوں کی بڑی تعداد ان کی باتیں سننے آئی تو دل خوش ہوگیا۔ سیکیورٹی کے انتظامات بھی بہتر تھے، اور وہ یہاں محفوظ محسوس کر رہے تھے۔
انہوں نے اپنے دورے کے آخری دن کہا کہ انہیں یہاں رہنے کی حسرت رہے گی، اور دورہ کامیاب رہا۔ انہوں نے قرآن کے پیغام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپس میں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے رسول نے 73 فرقوں کا ذکر کیا، مگر فرقے بنانے کی ہدایت نہیں دی۔ ایک صحیح فرقہ وہ ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ ہے۔ قرآن کی آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی فرقے بناتا ہے تو اللہ کو اس سے کوئی واسطہ نہیں، لہذا ہمیں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنا چاہیے تاکہ فرقے ختم ہوں۔انہوں نے عربی زبان کے ساتھ قرآن کا ترجمہ پڑھنے کی اہمیت پر زور دیا، اور کہا کہ جو لوگ قرآن کو سمجھ کر پڑھیں گے اور اس پر عمل کریں گے، وہ دنیا کی چوٹی پر پہنچ جائیں گے۔