اسلام آباد ۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا سے دلچسپ مکالمے کے دوران کہا، “بس ایک دن کے لیے مجھے برداشت کر لیں۔” یہ بات سپریم کورٹ میں خیبرپختونخوا میں 218 شیشم درخت کاٹنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران کہی گئی۔
سماعت کے دوران، چیف جسٹس نے 26 ویں آئینی ترمیم میں ماحولیات کے تحفظ کی شق کی شمولیت کو سراہتے ہوئے اسے قابل تعریف قرار دیا۔انہوں نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کہ “سارا بوجھ آپ ہی پر ہے، کوئی اور قانون افسر کیوں نہیں آتا؟”
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ “آگے باقی قانون افسران بھی آئیں گے۔چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ “آپ کے اس جملے میں کہیں کوئی مطلب تو نہیں چھپا؟ معزز اور عزت مآب جیسے الفاظ آئینی اداروں کے لیے استعمال نہ کریں۔ آئینی اداروں کے لیے وہی الفاظ استعمال ہونے چاہییں جو آئین میں درج ہیں، بس ایک دن کے لیے مجھے برداشت کر لیں۔”وکیل نے جواب دیا کہ “ایسا نہیں ہے، ہمیں آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔