لاس اینجلس اولمپکس 2028 میں کرکٹ کو شامل کرنے کے بعد منتظمین اسٹیڈیمز کی تلاش میں ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، اولمپکس منتظمین مشرقی ساحل پر کرکٹ مقابلوں کی میزبانی کے امکانات تلاش کر رہے ہیں، خاص طور پر نیویارک کو ایک ممکنہ متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
کرک بز کی رپورٹ کے مطابق، منتظمین کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ برصغیر کے ناظرین کو میچز لائیو دیکھنے کا موقع ملے۔ لاس اینجلس اور برصغیر پاک و ہند کے درمیان تقریباً 12 گھنٹے اور 30 منٹ کا فرق ہے، جس کا مطلب ہے کہ اگر میچز وہاں رات 8 بجے شروع ہوں گے تو ہندوستان اور پاکستان میں یہ صبح سویرے ہوں گے۔
نیویارک اور برصغیر کے درمیان وقت کا فرق ساڑھے 9 گھنٹے ہے، جو کہ میچز کی شیڈولنگ کے لیے زیادہ موزوں ہے۔ تاہم، نیویارک کا ایک اسٹیڈیم ٹی20 ورلڈ کپ کے بعد بلڈوز کیا جا چکا ہے، جس کی وجہ سے میچز دیگر مقامات جیسے ڈیلاس، ٹیکساس، اور فورٹ لاڈرڈیل، فلوریڈا میں کروانے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
منتظمین نے کرکٹ کے مخصوص مقام کی تفصیلات تو ابھی تک جاری نہیں کیں، مگر دیگر کھیلوں کے مقامات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ 128 سال کے طویل عرصے بعد اولمپکس میں کرکٹ کی واپسی ہو رہی ہے؛ آخری بار یہ کھیل 1900 میں پیرس گیمز میں کھیلا گیا تھا۔
کرک بز کی رپورٹ کے مطابق، منتظمین کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ برصغیر کے ناظرین کو میچز لائیو دیکھنے کا موقع ملے۔ لاس اینجلس اور برصغیر پاک و ہند کے درمیان تقریباً 12 گھنٹے اور 30 منٹ کا فرق ہے، جس کا مطلب ہے کہ اگر میچز وہاں رات 8 بجے شروع ہوں گے تو ہندوستان اور پاکستان میں یہ صبح سویرے ہوں گے۔
نیویارک اور برصغیر کے درمیان وقت کا فرق ساڑھے 9 گھنٹے ہے، جو کہ میچز کی شیڈولنگ کے لیے زیادہ موزوں ہے۔ تاہم، نیویارک کا ایک اسٹیڈیم ٹی20 ورلڈ کپ کے بعد بلڈوز کیا جا چکا ہے، جس کی وجہ سے میچز دیگر مقامات جیسے ڈیلاس، ٹیکساس، اور فورٹ لاڈرڈیل، فلوریڈا میں کروانے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
منتظمین نے کرکٹ کے مخصوص مقام کی تفصیلات تو ابھی تک جاری نہیں کیں، مگر دیگر کھیلوں کے مقامات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ 128 سال کے طویل عرصے بعد اولمپکس میں کرکٹ کی واپسی ہو رہی ہے؛ آخری بار یہ کھیل 1900 میں پیرس گیمز میں کھیلا گیا تھا۔