اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دو سینیٹرز اور ان کے بیٹے پانچ دن سے غائب ہیں، اور خاتون سینیٹر کے اہل خانہ کو یرغمال بنا کر وزیراعظم کے ظہرانے میں بلایا گیا۔ کیا یہ ووٹ کی عزت ہے؟
مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ ملک میں ایک ماہ سے ہنگامی صورتحال ہے، اور خفیہ طریقے سے آئینی ترمیم لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایسی کون سی مصیبت آن پڑی ہے کہ راتوں رات ترمیم کرنی پڑ رہی ہے، اور یہ کیوں خفیہ رکھی جا رہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ آئین کی ترمیم عوام کے سامنے ہونی چاہیے، ہر شہری کو جاننے کا حق ہے۔ اس کے برعکس، آئینی دستاویزات کو خفیہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس دستاویز کا خالق کون ہے—کیا یہ حکومت، اپوزیشن یا کوئی اور قوتیں ہیں؟
اختر مینگل نے یہ بھی کہا کہ 1973 کے آئین میں یرغمالی ترمیم کو شامل کیا جائے، اور وہ کسی ایسی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے جو بچوں اور خواتین کی چیخ و پکار سے لائی گئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے مشرف دور میں بھی گن پوائنٹ پر مذاکرات نہیں کیے، اور آج بھی وہ اس طرز عمل کو نہیں اپنائیں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک ان کے ممبران واپس نہیں آتے، وہ کسی بھی مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے، اور آئینی ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن اتحاد سے مشورہ کریں گے۔ اختر مینگل نے میڈیا کو بتایا کہ خاتون سینیٹر نسیمہ احسان کو رات کو پانچ سے چھ افراد لاجز سے لے گئے، اور اس معاملے میں حکومت کا کردار بھی سوالیہ نشان ہے۔
مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ ملک میں ایک ماہ سے ہنگامی صورتحال ہے، اور خفیہ طریقے سے آئینی ترمیم لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایسی کون سی مصیبت آن پڑی ہے کہ راتوں رات ترمیم کرنی پڑ رہی ہے، اور یہ کیوں خفیہ رکھی جا رہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ آئین کی ترمیم عوام کے سامنے ہونی چاہیے، ہر شہری کو جاننے کا حق ہے۔ اس کے برعکس، آئینی دستاویزات کو خفیہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس دستاویز کا خالق کون ہے—کیا یہ حکومت، اپوزیشن یا کوئی اور قوتیں ہیں؟
اختر مینگل نے یہ بھی کہا کہ 1973 کے آئین میں یرغمالی ترمیم کو شامل کیا جائے، اور وہ کسی ایسی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے جو بچوں اور خواتین کی چیخ و پکار سے لائی گئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے مشرف دور میں بھی گن پوائنٹ پر مذاکرات نہیں کیے، اور آج بھی وہ اس طرز عمل کو نہیں اپنائیں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک ان کے ممبران واپس نہیں آتے، وہ کسی بھی مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے، اور آئینی ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن اتحاد سے مشورہ کریں گے۔ اختر مینگل نے میڈیا کو بتایا کہ خاتون سینیٹر نسیمہ احسان کو رات کو پانچ سے چھ افراد لاجز سے لے گئے، اور اس معاملے میں حکومت کا کردار بھی سوالیہ نشان ہے۔