لندن: گرم موسم صرف پریشانی کا باعث نہیں بنتا بلکہ نئی تحقیق کے مطابق، یہ پیدائش سے پہلے اور بعد میں بچے کی نشوونما پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
محققین نے پایا ہے کہ حاملہ خواتین پر پہلی سہ ماہی کے دوران اوسطاً روزانہ کی گرمی کا دباؤ بڑھنے سے ان کے بچوں کا پیدائش کے وقت کم وزن ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگر شیر خوار بچے باقاعدگی سے گرمی کے دباؤ کا شکار ہوں، تو ان کی نشوونما میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر اینا بونیل، جو لندن کے اسکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں، نے بتایا کہ 1 سال کی عمر کے شیر خوار بچوں کا وزن، جو اوسطاً 86 ڈگری فارن ہائیٹ درجہ حرارت کا سامنا کرتے ہیں، 77 ڈگری کے اوسط درجہ حرارت کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔
ڈاکٹر بونیل نے کہا کہ یہ نتائج پچھلے شواہد پر مبنی ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ حمل کے پہلے سہ ماہی میں گرمی کی نمائش ایک خطرناک وقت ہے۔ اس لیے ہمیں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کون سے عوامل نوزائیدہ بچوں کی نشوونما میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
محققین نے پایا ہے کہ حاملہ خواتین پر پہلی سہ ماہی کے دوران اوسطاً روزانہ کی گرمی کا دباؤ بڑھنے سے ان کے بچوں کا پیدائش کے وقت کم وزن ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگر شیر خوار بچے باقاعدگی سے گرمی کے دباؤ کا شکار ہوں، تو ان کی نشوونما میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر اینا بونیل، جو لندن کے اسکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں، نے بتایا کہ 1 سال کی عمر کے شیر خوار بچوں کا وزن، جو اوسطاً 86 ڈگری فارن ہائیٹ درجہ حرارت کا سامنا کرتے ہیں، 77 ڈگری کے اوسط درجہ حرارت کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔
ڈاکٹر بونیل نے کہا کہ یہ نتائج پچھلے شواہد پر مبنی ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ حمل کے پہلے سہ ماہی میں گرمی کی نمائش ایک خطرناک وقت ہے۔ اس لیے ہمیں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کون سے عوامل نوزائیدہ بچوں کی نشوونما میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔