لندن۔ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 80 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی ہے۔برینٹ نارتھ سی کروڈ نے اگست کے بعد پہلی بار 80 ڈالر فی بیرل کی سطح کو عبور کیا، جبکہ پچھلے مہینے برینٹ کی قیمت 70 ڈالر فی بیرل سے کم ہو گئی تھی۔
مشرق وسطیٰ میں جاری تناؤ کی وجہ سے پچھلے ہفتے تیل کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ ہوا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کے گروپ (اوپیک) پیداوار میں کمی کے فیصلے کو واپس لے سکتے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ستمبر میں عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں 7 روپے کی کمی آئی تھی، جس کی وجہ سے حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں بھی کمی کی تھی، تاہم اب خام تیل کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافے کے بعد مقامی مارکیٹ میں بھی قیمتوں میں اضافے کا قوی امکان ہے۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، اس وقت پیٹرولیم مصنوعات جیسے پیٹرول، ڈیزل، مٹی کے تیل یا لائٹ ڈیزل آئل کی فروخت پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں لیا جا رہا، البتہ پیٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر 60 روپے پیٹرولیم لیوی اور مٹی کے تیل پر 5 پیسے پیٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق، اس وقت پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے بجائے اضافے کا امکان زیادہ ہے۔ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا حتمی فیصلہ وزارت خزانہ اوگرا کی سمری کی بنیاد پر 15 اکتوبر کی رات کیا جائے گا۔