پشاور: خیبرپختونخوا میں امن کے قیام کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتیں اور سیاسی جماعتیں ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر جمع ہوئیں، جہاں وزیراعلیٰ کی دعوت پر سی ایم ہاؤس میں ایک گرینڈ جرگہ منعقد ہوا۔ اس جرگے نے کالعدم تنظیم کے ساتھ مذاکرات کا مکمل اختیار وزیراعلیٰ کو سونپ دیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، علی امین خان گنڈاپور کی میزبانی میں ہونے والے اس جرگے میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی بھی موجود تھے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین، جن میں پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر بھی شامل تھے، نے جرگے میں شرکت کی۔جرگے کے افتتاحی خطاب میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ آج ہم سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر امن کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں۔ انہوں نے مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبے کا امن ہمارا اکلوتا ایجنڈا ہے، اور مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے امن کے قیام کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں۔
ترجمان صوبائی حکومت کے بیان کے مطابق، جرگے نے وزیراعلیٰ کو افہام و تفہیم کے ذریعے معاملات حل کرنے کی ذمہ داری سونپ دی۔ وزیراعلیٰ نے اس اعتماد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مشاورت اور لائحہ عمل جلد مکمل کیا جائے گا۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اس بات کی تصدیق کی کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے امن کے قیام پر مکمل اتفاق کیا ہے اور وزیراعلیٰ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، جرگے میں وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کے اقدامات پر اعتراضات اٹھائے اور کہا کہ وفاق کو صوبے میں اعتماد میں لیے بغیر اقدامات نہیں اٹھانے چاہئیں۔ اس پر امیر مقام نے مداخلت کی۔جرگہ نے وزیراعلیٰ کو کالعدم تنظیم کے ساتھ مذاکرات کا اختیار دے دیا، اور اس بات پر زور دیا کہ ریاست کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے اور مسئلے کو جلد حل کرنے کی کوشش کی جائے۔